پاکستان

فواد چوہدری آج کل اڈیالہ جیل میں کیوں بند ہیں؟سہیل وڑائچ نےحقائق کھول دئیے

چودھری فواد، (ن) میں جا نہیں سکتے، تحریک استحکام انہیں جتوا نہیں سکتی،جہلم میں آزاد امیدوار کا جیتنا مشکل ہے، ایسے میں چوہدری فواد جائے تو کہاں جائے؟ اسی کنفیوژن نے اسے اڈیالہ پہنچا دیا ہے۔

لاہور (ویب ڈیسک)چودھری فواد جنرل قمر جاوید  باجوہ اور مقتدرہ کے ہمیشہ قریب رہے اس بناء پر وزیر اعظم عمران خان نہ صرف انہیں ٹوکتے تھے بلکہ انہیں فوج کا آدمی کہہ کر مذاق بھی اڑایا کرتے تھے۔چودھری فواد، (ن) میں جا نہیں سکتے، تحریک استحکام انہیں جتوا نہیں سکتی،جہلم میں آزاد امیدوار کا جیتنا مشکل ہے، ایسے میں چوہدری فواد جائے تو کہاں جائے؟ اسی کنفیوژن نے اسے اڈیالہ پہنچا دیا ہے۔سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نےساری کہانی بیان کر دی۔

” اپنے بلاگ بعنوان "چوہدری فواد: اب اور تب؟” میں  سہیل وڑائچ نےلکھا کہ چوہدری فواد حسین آج کل اڈیالہ جیل میں ہیں، یہ کوئی 30 برس پرانا قصہ ہے 1993یا 1994ء کی بات ہے فواد کے چچا چوہدری الطاف حسین پنجاب کے گورنر تھے،  کسی وزٹ میں چوہدری فواد سے گورنر ہاؤس میں ملاقات ہوئی، چوہدری فواد اس زمانے میں گورنمنٹ کالج لاہور میں بی اے کےطالب علم تھے اور اپنےچچا گورنر چوہدری الطاف حسین کے پاس گورنر ہاؤس میں ہی مقیم تھے۔وقت گزرا تو ایک روز چوہدری الطاف کا بطور گورنر ہی انتقال ہوگیا، مجھے گورنر ہاؤس سے چوہدری الطاف کی لاش کے ساتھ روتے ہوئے چوہدری فواد کی روانگی کا منظر آج بھی یاد ہے، پھر چودھری فواد نے لاہور سے ہی قانون کی ڈگری لی اور یہیں وکالت کا دفتر بھی بنایا۔چوہدری فواد اور اس کے دو پارٹنر دوستوں راجہ عامر خان اور ملک محمد احمد خان (جو آج کل( ن) لیگ کے اہم رہنما ہیں) نے وکالت کا دفتر کھولا ہی تھا کہ چودھری فواد کے چچا چوہدری افتخار حسین لاہور کے چیف جسٹس بن گئے،  ہمارے رواج کےمطابق چچا کے چیف جسٹس بنتے ہی اس کی وکالت چمک اٹھی۔ اس سے تھوڑا عرصہ پہلے چودھری فواد عملی سیاست میں بھی کود چکے تھے مجھے وہ دن بھی یاد ہے جب پیپلز پارٹی پنجاب کے راؤسکندر اقبال سے چوہدری فواد کی ملاقات میں اسے شعبہ اطلاعات کا عہدہ دیا گیا تھا۔

 اپنے بلاگ میں سہیل وڑائچ نے مزید لکھا کہ وقت گزرتا رہا جنرل مشرف کا مارشل لاء آیا ، مسلم لیگ (ق )کی داغ بیل پڑی تو جہلم کایہ جاٹ خاندان چوہدری الطاف کے صاحبزادے فرخ الطاف کی سربراہی میں( ق) لیگ میں چلا گیا۔ چوہدری فرخ الطاف گجرات کے چوہدریوں کے قریب تھے اوپر سے چچاافتخار چوہدری چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ تھے۔ایسے میں چوہدری فرخ ضلع جہلم کے ناظم اور چوہدری فواد کے ماموں چوہدری شہباز حسین وفاقی وزیر بن گئے۔ چوہدری فواد کا اس زمانے میں سیاسی کردار بہت محدود تھا البتہ ان کا سارا زور وکالت پر تھا۔تاہم جنرل مشرف کے خلاف عدلیہ کی تحریک چلی تو اس وقت چوہدری فواد جنرل مشرف کے قریب ہوگئے اور پھر بعد ازاں اقتدار سے رخصتی کے بعد ان کی نئی جماعت میں شامل ہوگئے، چوہدری فواد اس جماعت کو مقبول بنانے کیلئے کافی متحرک ہوئے لیکن کوئی نمایاں کامیابی حاصل نہ کرسکے۔ جنرل مشرف کی اقتدار سے رخصتی کے بعد پیپلز پارٹی کی حکومت بنی۔ چوہدری فواد،گیلانی خاندان کے پرانے شناسا تھے اسی تعلق کے حوالے سے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے انہیں وزیر کے عہدے کے برابر کا مشیر بنا لیا اور یوں وہ گیلانی صاحب کے ترجمان بن گئے۔ اسی دوران  عمران خان کا ستارہ چڑھنے لگا تھا نواز شریف کےتیسرے دور کا زوال شروع تھا، پانامہ ٹرائل شروع ہونے سے پہلے ہی چوہدری فواد تحریک انصاف میں شامل ہو چکے تھے۔ پانامہ کیس میں تحریک انصاف کی ترجمانی کرتے کرتے نہ صرف مقبول ہوئے بلکہ تحریک انصاف کے ستون بن گئے، انتخابات ہوئے تو نہ صرف ٹکٹ ملا اور وفاقی وزیر اطلاعات بن گئے بلکہ ملکی صحافت کا دھارا بدلنے کی کوشش میں مصروف ہوگئے۔

اپنے بلاگ کے آخر میں سہیل وڑائچ نے لکھا کہ  چودھری فواد جنرل باجوہ اور مقتدرہ کے ہمیشہ قریب رہے اس بناء پر وزیر اعظم عمران خان نہ صرف انہیں ٹوکتے تھے بلکہ انہیں فوج کا آدمی کہہ کر مذاق بھی اڑایا کرتے تھے۔ جنرل باجوہ نے نہ صرف چوہدری فواد کو وفاقی وزیر داخلہ بنانے کی سفارش کی بلکہ جب عثمان بزدار کو ہٹانے کی باتیں ہو رہی تھیں تو اس وقت کی مقتدرہ نے عبدالعلیم خان کے علاوہ جن ناموں کو فیورٹ قرار دیاتھا ان میں چودھری فواد کا نام بھی شامل تھا۔تحریک انصاف کے اقتدار سے نکلنے کے بعد اپنے لیڈر عمران خان کی طرح چوہدری فواد بھی توازن کھوبیٹھے تھے ۔  9 مئی جہاں عمران خان کی مقبول سیاست کو بہا لے گیا وہاں چوہدری فواد کے سیاسی کیریئر کیلئے بھی سوالیہ نشان بن گیا۔ چودھری فواد کی گرفتاری ہوئی، سپریم کورٹ میں گرفتاری سے بچنے کیلئے بھاگنے کی ویڈیو آگئی اورپھر ایک روز ان کے تحریک انصاف چھوڑنے کی خبر بھی آگئی، جس روز وہ تحریک استحکام کے پہلے اجلاس میں گئے اس روز بھی وہ بادل نخواستہ گئے اور بعد ازاں بھی وہ اس کے مستقبل پر سوالیہ نشان ہونے کی وجہ سے اس میں متحرک ہونے سے گریزاں رہے۔ چوہدری فواد کی اپنے کزن چوہدری فرخ الطاف سے دوریاں ہو چکیں، فرخ الطاف (ن) لیگ میں ہیں، چودھری فواد، (ن) میں جا نہیں سکتے، تحریک استحکام انہیں جتوا نہیں سکتی،جہلم میں آزاد امیدوار کا جیتنا مشکل ہے، ایسے میں چوہدری فواد جائے تو کہاں جائے؟ اسی کنفیوژن نے اسے اڈیالہ پہنچا دیا ہے، دیکھیں یہ کنفیوژن کب دور ہوگا؟

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button