پاکستان

قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے متاثرہ ملازمین کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

کسی بھی ادارے میں سن کوٹہ پر پابندی نہیں ،صرف کے پی ٹی میں پابندی ہے،چیئرمین کمیٹی کا اظہار برہمی ایک ہفتہ کے اندر اندر سن کوٹہ پر پابندی ہٹا دی جائے گی

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر، آن لائن) قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے متاثرہ ملازمین کو کراچی پورٹ ٹرسٹ افسران نے بتایا ہے کہ وزیر اعظم پیکج تو مکمل طور پر ادارے میں لاگو ہے جبکہ سن کوٹہ پر حکومت کی طرف سے پابندی ہے۔

تفصیلا ت کے مطابق کمیٹی نے واضح کیا کہ کسی بھی ادارے میں سن کوٹہ پر پابندی نہیں ہے،صرف کے پی ٹی میں پابندی ہے،افسران نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ ایک ہفتہ کے اندر اندر سن کوٹہ پر پابندی ہٹا دی جائے گی۔وزارت صوبائی ہم آہنگی افسران نے کمیٹی کو بتایا کہ 77 کنٹریکٹ ملازمین جبکہ 3 برطرف ملازمین ہیں،کمیٹی نے سوال کیا کہ ابھی تک عملدرآمد کیوں نہیں ہوا،افسران کے غیر تسلی بخش جواب پر کمیٹی نے افسران کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے سیکرٹری وزارت صوبائی ہم آہنگی کے سمن جاری کرتے ہوئے کل ایک بجے عملدرآمد رپورٹ کے ساتھ طلب کرلیا۔چیف ایگزیکٹو پیسکو پشاور عارف محمود سدوزئی نے کمیٹی کو بتایا کہ 46 انجینئرز کو بحال کرنے کیلئے بورڈ کی میٹنگ میں ایجنڈا ڈال دیا ہے،انکوائری رپورٹ میں تمام کلیئرز ہیں اس لئے بورڈ سے منظوری کے بعد بحال کر دیں گے۔افسران نے یقینی دہانی کروائی کہ 116 ملازمین سمیت تمام احکامات پر ایک ہفتہ کے اندر اندر عملدرآمد کر کے رپورٹ دی جائے گی۔ کمیٹی نے ہارون احمد اور ہمایوں خان کی درخواست پر رپورٹ طلب کر لی ہے۔کمیٹی نے سابقہ احکامات پر عملدرآمد رپورٹ طلب کرتے ہوئے سوال کیا کہ 600 برطرف ملازمین کو ابھی تک بحال کیوں نہیں کیا گیا۔ایس ایم ای بینک کے افسران کو ہدایت کی گئی کہ ایک ہفتہ کے اندر اندر ملازمین کے مستقبل کے بارے مفصل رپورٹ کمیٹی کو دی جائے۔وزارتِ صنعت و پیداوار کے افسران نے رپورٹ دی کہ چار سیکڈ ملازمین کو بحال کر دیا گیا ہے،ڈیلی ویجز اور کنٹریکٹ کوئی ملازم نہیں ہے۔15 سٹینو پائپسٹ کا مسئلہ جلد حل ہو جائے گا۔افسران نے بتایا کہ ان ملازمین کو بھرتی کرتے وقت قوائدوضوابط کا خیال نہیں رکھا گیا۔کمیٹی نے سوال اٹھایا کہ جن افسران نے غیر قانونی طریقے سے بھرتی کیا ان کے خلاف کوئی کارروائی کی گئی۔محمد طارق ملازم نے کمیٹی کو بتایا کہ ٹیسٹ انٹرویو دے کر بھرتی ہوئے،ہم 15 ملازمین ہیں،فیڈرل سروسز ٹربیونل نے بحال کیا،پھر ادارہ سپریم کورٹ چلا گیا سپریم کورٹ نے این ٹی ایس ٹیسٹ کا کہہ دیا۔یہ ملازمین ٹیسٹ میں فیل ہوئے اس لئے ان کو برطرف کر دیا گیا،ملازمین نے کمیٹی کو بتایا کہ ہمیں سپریم کورٹ کے فیصلے سے بہت پہلے نکال دیا گیا تھا۔کمیٹی نے ہدایت کی ملازمین کو مکمل مراعات کے ساتھ بحال کیا جائے،غیر قانونی طریقے سے بھرتی کرنے والے افسران کے خلاف انکوائری کا حکم،سات دن میں عملدرآمد کرنے کا حکم دیدیا۔کے ٹی ڈی ایم سی کے 110 کنٹریکٹ ملاذمین کو ریگولر کرنے کے احکامات پر رپورٹ دیتے ہوئے افسران نے بتایا کہ فنڈز کی کمی ہے جس کی وجہ سے ملازمین کو ریگولر نہیں کیا جا رہا۔کمیٹی نے عملدرآمد نہ کرنے پر سیکرٹری صنعت و پیداور کے سمن جاری کر دیئے اور تحریک استحقاق کی منظوری،آئی جی اسلام آباد کو سمن پر عملدرآمد کرانے کا حکم دیدیا۔

پاکستان انڈسٹریل ٹیکنیکل سنٹرملازمین نے کمیٹی کو بتایا کہ جو افسر اب کمیٹی کے سامنے رپورٹ پیش کر رہا ہے انہوں نے خود جعلی ڈومیسائل پر نوکری لی اور اپنے دو بھائیوں کو بھی ملازمت دی ہے،کمیٹی نے ڈی جی آئی بی اور جوائنٹ ڈائریکٹر آئی بی بلوچستان کو مکمل انکوائری کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن ملازمین کے نمائندہ سید عارف علی شاہ نے کمیٹی کو بتایا کہ 16 برطرف ملازمین کی بحالی کا حکم تھا،بحال ملازمین کی ریکوری روکنے کا کہا گیا،کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز ملازمین کی مستقلی بھی نہیں ہوئی،افسران نے بتایا کہ آج بورڈ کی میٹنگ تھی اور بورڈ میٹنگ میں کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر کرنے کی اجازت دے دی ہے،یوٹیلیٹی سٹور کے بورڈ ممبر نے کمیٹی کو بتایا کہ ایم ڈی یوٹیلیٹی سٹور کی جانب سے عملدرآمد سے رکاوٹ ہے،کمیٹی نے ایم ڈی یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کے خلاف تحریک استحقاق کی منظوری دی،سمن جاری کردیئے اور آئی جی اسلام آباد کو سمن پر عملدرآمد کی ہدایت کی،کمیٹی نے مزید حکم جاری کیا کہ 3785 کنٹریکٹ ،3022 ڈیلی ویجز کو ریگولر کیا جائے،16 سیکڈ ملازمین کو بحال کیا جائے،ہرقسم کی غیر قانونی کٹوتیاں بند کرنے کا حکم۔جی ایم ایچ آر محمد افضل اور محمد عثمان مینیجر ایچ آر کو بھی شوکاز نوٹس جاری اور 23 جون کو عملدرآمد رپورٹ کے ساتھ طلب کرلیا۔این ایف ایم ایل کے ڈپٹی مینیجر عرفان علی کو شوکاز نوٹس جاری اور مسلسل احکامات کی خلاف ورزی کرنے پر تحریک استحقاق کی منظوری دی ہے۔ سٹیل مل افسران نے کمیٹی کو بتایا کہ 4 ورکرز اور 3 آفیسر کی سپریم کورٹ کے آرڈر کے مطابق کٹوتی ہو رہی ہے،5282 ملازمین کو واجبات کی ادائیگی کیلئے حکومت پاکستان نے 14 ارب روپے جاری کئے جن میں سے 12 ارب روپے ملازمین کو دیئے جا چکے ہیں۔2 ارب روپے ابھی بھی سٹیل مل کے پاس ہیں جن کی ملازمین کو۔ادائیگی کیلئے لیبرکورٹ سے اجازت لی جا رہی ہے،جلد ادا کر دیئے نائیں گی۔انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کے 21 ملازمین کو ریگولر کرنے کا حکم،تین دن کے اندر اندر عملدرآمد کرنے کا حکم۔کاظم علی اور محمد تاج کی درخواست پر ہیوی مکینیکل کمپلیکس سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ نیسپاک کے افسران نے کمیٹی کو بتایا کہ کمیٹی کی طرف سے دو ملازمین راجیلہ ساجد اور احمد سلطان کے بارے میں رپورٹ طلب کی گئی تھی،یہ دونوں پروجیکٹ ملازمین تھے،پروجیکٹ کے اختتام پر نکال دیئے گئے،کورٹ میں کیس بھی چل رہا ہے۔افسران نے بتایا کہ ہمارے پاس 230 ملازمین۔کنٹریکٹ پر ہیں۔جونہی ان کا پیریڈ مکمل ہو گا ریگولر کر دیئے جائیں گے۔اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن حکام نے برطرف ڈرائیور سے متعلق رپورٹ دیتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ ڈرائیور نے مسلسل بغیر اطلاع 570 دن چھٹیاں کی اور مسلسل غیر حاضری پر تمام قواعد و ضوابط اور قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے برطرف کر دیا گیا۔پاور ڈویڑن حکام سے کمیٹی نے پوچھا کہ کس قانون کے تحت وزارت نے اپنے ماتحت اداروں کو ملازمین کو مستقل کرنے سے روکا ہے۔افسران کے پاس کوئی تسلی بخش جواب نہیں تھا،کمیٹی کی اجازت کے بغیر سیکرٹری میٹنگ سے چلے گئے جس پر کمیٹی نے حکم دیا کہ فوری طور پر غیرآئینی لیٹر کو منسوخ کیا جائے اور 10 دن کے اندر اندر تمام احکامات پر عمل کیا جائے،افسران نے یقین دہانی کروائی کہ بدھ کے دن تمام چیئرمین کے ساتھ میٹنگ کر کے تمام کمپنیوں اور ڈسکوز کے ملازمین کے مسائل حل کر دیئے جائیں گے۔چیف ایگزیکٹو کراچی الیکٹرک کمپنی کمپنی کے خلاف تحریک استحقاق کی منظوری،اور ڈائریکٹر کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے۔ اس موقع پر چیف ایگزیکٹو کراچی الیکٹرک ژکمپنی کمپنی کے خلاف تحریک استحقاق کی منظوری بھی دی گئی ،اور ڈائریکٹر کو شوکاز نوٹس جاری.رضیہ سلطانہ وغیرہ 5 ملازمین کو مکمل مراعات کے ساتھ بحال کرنے کا ہدایت کی ہے۔ میٹنگ میں ایم این اے صلاح الدین ایوبی،ایم این اے کشور زہرہ،ایم این اے نوید امیر جیوا اور ایم این اے نواب شیر وسیر نے شرکت کی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button