پاکستان

قوم کوایک ایسی پارلیمنٹ ،عدلیہ چاہئےجس کی عوام میں عزت ہو،چیف جسٹس کےفیصل واوڈا اور مصطفیٰ کیس میں ریمارکس

چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نےمصطفیٰ کمال کیخلاف  توہین عدالت کیس میں کہاکہ قوم کو ایک ایسی پارلیمنٹ ، عدلیہ چاہئے جس کی عوام میں عزت ہو،آپ ڈرائنگ روم میں بات کرتے تو الگ بات تھی

اسلام آباد(کھوج نیوز) چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نےمصطفیٰ کمال کیخلاف  توہین عدالت کیس میں کہاکہ قوم کو ایک ایسی پارلیمنٹ ، عدلیہ چاہئے جس کی عوام میں عزت ہو،آپ ڈرائنگ روم میں بات کرتے تو الگ بات تھی، پارلیمنٹ میں بات کرتے تب بھی کچھ تحفظ حاصل ہوتا،پریس کلب میں بات کریں اور تمام میڈیا دکھائے تو معاملہ الگ ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان میں سینیٹر فیصل واؤڈا اور ایم کیو ایم رہنما مصطفیٰ کمال کے خلاف توہینِ عدالت از خود نوٹس کیس کی سماعت شروع ہوگئی۔ فیصل واؤڈا اور مصطفیٰ کمال سپریم کورٹ آف پاکستان میں پیش ہو گئے۔ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کچھ دیر بعد سماعت کرے گا۔ جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس نعیم اختر افغان بینچ میں شامل ہیں۔

سینیٹر فیصل واؤڈا کی جانب سے وکیل معیز احمد جبکہ مصطفیٰ کمال کی جانب سے وکیل فروغ نسیم عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔ وکیل فروغ نسیم نے عدالت میں مصطفیٰ کمال کا معافی کا بیان پڑھ کر سنا دیا۔ انہوں نے استدعا کی کہ عدالت مصطفیٰ کمال کی غیر مشروط معافی قبول کر کے توہینِ عدالت کی کارروائی ختم کر دے۔

وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ مصطفیٰ کمال نے 1 صفحے کے جواب میں معافی مانگی ہے، انہوں نے 16 مئی کی پریس کانفرنس پر معافی مانگی ہے، مصطفیٰ کمال نے رباء کی زیرِ التواء اپیلوں سے متعلق میڈیا سے گفتگو کی تھی۔ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ وہ اپیلیں وفاقی شرعی عدالت میں نہیں ہیں؟ فیصل واؤڈا کے وکیل کہاں ہیں؟

اس موقع پر فیصل واؤڈا کے وکیل معیز احمد روسٹرم پر آ گئے۔ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے ہدایت کی کہ ہمارا گزشتہ سماعت کا حکم نامہ کیا تھا؟ دکھائیں! کیا مصطفیٰ کمال نے فیصل واؤڈا سے متاثر ہو کر دوسرے روز میڈیا سے گفتگو کی؟ سینیٹر سلیم مانڈوی والا، ممبرانِ قومی اسمبلی ارمغان سبحانی، انجم عقیل سپریم کورٹ میں موجود ہیں۔

کمرۂ عدالت میں حکومتی اتحاد کے سینیٹرز و ارکانِ پارلیمنٹ کی بڑی تعداد بھی موجود ہے۔ گزشتہ سماعت پر عدالت نے فیصل واؤڈا اور مصطفیٰ کمال کو بادی النظر میں توہینِ عدالت کا مرتکب قرار دیا تھا۔ عدالتِ عظمیٰ نے دونوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا تھا۔

مصطفیٰ کمال نے جواب میں غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا تھا۔ فیصل واؤڈا نے اپنے جواب میں معافی مانگنے سے انکار کر دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے کیس میں اٹارنی جنرل پاکستان کو نوٹس بھی جاری کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خلاف پریس کانفرنس کرنے پر فیصل واؤڈا کے خلاف از خود نوٹس لیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button