پاکستان

لوڈشیڈنگ میں کمی کیسے آئی؟ خرم دستگیر نے اندر کی بات بتا دی

سسٹم میں نئی بجلی شامل کی جس سے لوڈشیڈنگ کی صورتحال بہتر رہی' متبادل انرجی کی 2019 کی پالیسی کے باعث شمسی پلانٹ لگانے میں رکاوٹ آئی: وزیر توانائی خرم دستگیر

اسلام آباد (سپیشل رپورٹر، آن لائن) وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا ہے کہ حکومت نے سسٹم میں نئی بجلی شامل کی جس سے لوڈشیڈنگ کی صورتحال بہتر رہی۔ 2018 سے 2022 تک ترقی دشمن اور غریب دشمن حکومت تھی، وزیراعظم نے وہ چراغ جلایا جو غریب دشمن حکومت نے بجھا دیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق خرم دستگیر نے کہا کہ سابقہ حکومت نے بجلی کے منصوبوں کو تاخیر کا شکار کیا لیکن موجودہ حکومت نے 5063 میگا واٹ نئی بجلی سسٹم میں شامل کی جس سے اس سال پورے ملک میں لوڈ شیڈنگ کی صورتحال بہتر رہی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ایران سے جیوانی کو 100 میگا واٹ بجلی فراہمی کا معاہدہ کیا اوربجلی فراہم کی، تھرکول سے ایک ہزار 980 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی گئی ہے ۔ جبکہ دو تین اہم ٹرانسمیشن لائنز تھیں جن کا سنگ بنیاد رکھ دیاگیا ہے۔ انہوں نے کہا ٹرانسمیشن کے لحاظ سے سسٹم میں جدت لائی جارہی ہے جب کہ گردشی قرضے کو بڑھنے سے روک دیا گیا ہے۔ انہو ں نے کہا کہ 2018 سے 2022 تک ترقی دشمن اور غریب دشمن حکومت تھی، وزیراعظم نے وہ چراغ جلایا جو غریب دشمن حکومت نے بجھا دیا تھا۔ انہوں نے کہا 31مارچ 2022 کو ترقی دشمن حکومت موجود تھی ۔ تاریخ کا سب سے بڑا گردشی قرضہ رپورٹ ہوا۔

انہوں نے مزید کہا کہ تھر کے کوئلے سے بجلی کی پیدا وار کا آغاز ہو ا جو ملکی تاریخ میں اہم سنگ میل ہے، کروٹ اور کراچی میں بھی بجلی پیداوار کے منصوبوں کا آغاز ہوا، تھر مٹیاری کی ٹرانسمیشن لائن کو مکمل کرکے چلایا گیا، سکھی، لاہور نارتھ ٹرانسمیشن لائن کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے، سی 5 نیوکلیئر پاور پلانٹ کے معاہدے پر دستخط ہوچکے ہیں، شمسی توانائی کے منصوبوں کے لیے بھی فریم ورک بنا لیاگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بولان، جیوانی اور تھر مٹیاری ٹرانسمیشن لائن کو مکمل کرکے چلا دیا ہے، سکھی کناری پروجیکٹ اگلے سال سسٹم میں آئے گا۔ان کا کہنا تھا کہ متبادل انرجی کی 2019 کی پالیسی کے باعث شمسی پلانٹ لگانے میں رکاوٹ آئی، گلف ممالک کو شمسی توانائی میں سرمایہ کاری کرنے کا کہہ رہے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button