پاکستان

(ن) لیگ نےنظریہ ضرورت کو ڈھال بنالیا،الیکٹبلز اہمیت اختیارکرگئے،عاصمہ شیرازی نےمستقبل نقشہ کھینچ دیا

بلوچستان سے درجن بھر ’الیکٹیبلز‘ ن لیگ کا حصہ بننے کو تیار ہیں جبکہ سندھ میں ایسی ہی ’چائنہ کٹنگ‘ کا آغاز ہو چکا ہے۔

اسلام آباد(ویب ڈیسک)(ن) لیگ نےنظریہ ضرورت کو ڈھال بنالیا،الیکٹبلز اہمیت اختیارکرگئے،عاصمہ شیرازی نےمستقبل نقشہ کھینچ دیا،انھوں نے اپنے بلاگ میں لکھا کہ  بلوچستان میں 2013 میں ن لیگ کا حصہ بننے والے الیکٹیبلز 2018 کے انتخابات سے قبل ہی تب پیپلز پارٹی کی مدد سے ن لیگ سے الگ ہوئے جبکہ اٹھارہ کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کی بجائے تحریک انصاف کے حصے آئے۔ جنوبی پنجاب کے معروف ’الیکٹیبلز‘ کو بھی تحریک انصاف کے حوالے کر دیا گیا۔ بلوچستان شروع سے ہی ’مقتدر‘ حلقوں کی انتخابی جنت ہے جبکہ تاثر ہے کہ اس جنت کا ٹکٹ بھی طاقتور حلقوں سے ہی ملتا ہے۔

اس بار بھی بلوچستان سے درجن بھر ’الیکٹیبلز‘ ن لیگ کا حصہ بننے کو تیار ہیں جبکہ سندھ میں ایسی ہی ’چائنہ کٹنگ‘ کا آغاز ہو چکا ہے۔ پیپلز پارٹی مخالف محاذ کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔ بظاہر کوشش ہے کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کو پہلے سے کم نشستیں حاصل ہوں اور ایک مضبوط اپوزیشن بھی سندھ میں دستیاب رہے۔ اب اس نظرِ کرم کی وجہ محض ن لیگ کو کامیاب کرنا ہے یا پیپلز پارٹی کی سندھ میں واضح اکثریت کو توڑنا اس بارے خدوخال تا حال غیر واضح ہیں۔

اس صورت حال کو بھانپتے ہوئے پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری نہ صرف خاموش ہیں بلکہ اُن کی خاموشی اک پیغام بنتی جا رہی ہے۔ اس ’خاموشی‘ کی ایک زبان بھی ہے اور شاید قیمت بھی۔۔ پنجاب میں تحریک انصاف کے ساتھ کسی بھی انتخابی اتحاد کا حصہ بننا پیپلز پارٹی کے لیے ایک اہم کارڈ ثابت ہو سکتا ہے جو طاقتور حلقوں کو کسی صورت قبول نہ ہو گا تاہم پیپلز پارٹی ابھی ’دیکھو اور انتظار کرو‘ کی پالیسی اختیار کیے ہوئے ہے۔

ن لیگ ’آنکھ کا تارا‘ ہے اور چاند اپنے محور سے ہٹ کر تارے کے گرد گھوم رہا ہے۔ طاقت کے اس محور میں ضرورت سب سے بڑی ایجاد ہے۔ ن لیگ نے فی الحال سیاست میں ’نظریہ ضرورت‘ کو ہی ڈھال بنا رکھا ہے یہی وجہ ہے کہ بلوچستان کے الیکٹیبلز سے ابتداء ہو رہی ہے۔

پنجاب کی سیاسی مجبوریوں کے باعث ’روایتی الیکٹیبلز‘ سے مُنھ موڑا گیا جو اب استحکام پاکستان کا حصہ ہیں تاہم جن حلقوں میں الیکٹیبلز مضبوط ہیں وہاں اب بھی اُسی نظریہ ضرورت سے کام لیا جائے گا جس سے ماضی میں تحریک انصاف نے فائدہ اُٹھایا تھا اور پھر ایک صفحے کی وہ حکومت تشکیل دی تھی جو بمشکل ساڑھے تین برس چلی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button