پاکستان

وزیر اور داؤڑ اقوام کے درمیان 32 ہزار کنال اراضی پر تنازعہ بڑھنے لگا

فاٹا انضمام کے بعد اراضی تنازعات محکمہ مال اور عدالت کے ذریعے نمٹانے کو ترجیح دی جا رہی ہے کو ئی دعویٰ رکھتا ہے تو عدالت میں ثبوت لائیں،قوم تبی ٹو ل خیل

بنوں (سٹاف رپورٹر، آن لائن)شمالی وزیرستان میں وزیر اور داؤڑ اقوام کے درمیان 32 ہزار کنال اراضی پر تنازعہ بڑھنے لگا ، مذکورہ اراضی کی دعویدار وزیر اقوام تبی ٹو ل خیل نے مخالف فریق درپہ خیل داؤڑ پر انتظامیہ کا سہارا لینے کا الزام عائد کیا ہے اور کہا ہے کہ فاٹا انضمام کے بعد اراضی تنازعات محکمہ مال اور عدالت کے ذریعے نمٹانے کو ترجیح دی جا رہی ہے کو ئی دعویٰ رکھتا ہے تو عدالت میں ثبوت لائیں ،ضلعی انتظامیہ شمالی وزیرستان بھی معاملے میں بے جاء مداخلت اور ایف سی آ ر کی مانند اقدامات اُٹھانے سے گریز کرے ، ایف سی آ ر کا کالا قانون مردہ گھوڑا بن چکا ہے پھر سے زندہ نہ کیا جا ئے۔

ان خیالات کا اظہار تبی ٹول خیل کے ترجمان ملک نظر الدین نے قومی مشران کی موجودگی میں جرگہ سے خطاب کر تے ہوئے کیا اُنہوں نے کہا کہ مذکورہ 32 ہزار کنال اراضی سینکڑوں سال سے قوم تبی وال کی ملکیت ہے جس کی سال 1901 میں باقاعدہ انگریز سرکار نے تصدیق کی ہے جبکہ مختلف مواقع کے موقع پر احمد زئی ، اتمانزئی ، ضلع بنوں اور جنوبی وزیرستان جرگہ مشران اور علماء نے قوم تبی وال کے دعوؤں کی حمایت کی ہے ، چار اگست 1973کو بورا خیل کے آ ٹھ شاخوں کے مشران نے تبی وال قوم کے مشرانوں سے مذکورہ اراضی میں سے کچھ حصہ ٹیمبر مارکیٹ کیلئے مانگا جسے ہمارے مشران نے بطور احسان دیا جس کیلئے باقاعدہ حد بندی مقرر کی اور تحریر معاہدہ ہوا کہ اس کے علاوہ چارو ں اطراف زمین کی ملکیت اور نفع و نقصان تبی وال قوم کی ہے سال 1976 اور 77 کے دوران بورا خیل قوم کے ساتھ لڑا ئی میں درپہ خیل قوم نے بورا خیل منڈی جلا ئی ، سال 1990 میں غلام خان روڈ کی منظوری کے وقت بھی قوم درپہ خیل کے مشران نے تسلیم کیا کہ ناریکائی خڑ سے گربز حد تک ملکیت تبی وال کی ہے اس پر ہمیں کو ئی اعتراض اور نہ ہی دعویٰ رکھتے ہیں اس فیصلے پر دستخط بھی موجود ہیں ، سال 1999 میں قوم تبی وال نے 9 علماء کرام ضلع بنوں ، 9 اتمانزئی رواجی مشران کے فیصلے پر شفعہ کیا جس پر حکومت نے جنوبی وزیرستان ، احمد زئی وزیرسابقہ ایف آر اور اتمانزئی وزیر نارتھ وزیرستان کے مشران کو بلایا جنہوں نے فیصلہ دیا کہ شفعہ رواج میں برقرار ہے قوم درپہ خیل ناروا ہے وہی خط آج بھی قوم تبی وال کے پاس ہے جس میں گونر ، چیف سیکرٹری ، ہوم سیکرٹری ، کمشنر ڈی آ ئی خان اورنارتھ وزیرستان پولیٹیکل ایجنٹ کو بھی کاپی ارسال کی گئی ہے پھر قوم درپہ خیل نے یکطرفہ تبی وال قوم پر حملہ کیا اوراس کے ساتھ ہی درپہ خیل کا 20 لاکھ روپے بر آ متہ ضبط اور دوکروڑ روپے جرمانہ عائد کیا گیا جو آج تک ادا نہیں کیا اُنہوں نے کہا کہ اگر قوم درپہ خیل دعویٰ رکھتی ہے تو عدالت میں ثبوت پیش کریں وگرنہ بے بنیاد دعویدار ی سے گریز کریں ،اس موقع پر ملک غنی الرحمن ، ملک گل دراز عرف درازی ، ملک گل احمد خان ، ملک شیر زاہ خان ، ملک نیک مرجان ، ملک سید ولی خان ، ملک باغ جمال ، ملک زواب خان ، ملک کتب خان ، ملک خزمت گل ، حا جی سردار ، ملک صادم خان ، ملک میر سا لم گل بھی موقع پر موجود تھے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button