پاکستان

پاکستان’ ایران گیس پائپ لائن پر تیزی سے کام شروع کرنے کا فیصلہ’ امریکا کا گرین سگنل

گیس کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کیلئے ایران، پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ ضروری 'پاکستان نے ایران سے قدرتی گیس حاصل کرنے کا یہ معاہدہ 15 سال قبل کیا تھا

کراچی(کھوج نیوز) پاکستان نے ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر تیزی سے کام شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے کیونکہ یہ بات بھی سننے میں آ رہی ہے کہ امریکا کا گرین سگنل مل چکا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ پر بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ منصوبے کے مخالف امریکہ کے دبا پر پاکستان اس معاملے میں محتاط ہے جب کہ پاکستانی حکام منصوبے کی تکمیل کے لیے پرعزم دکھائی دیتے ہیں۔ پاکستانی حکام کا یہ موقف رہا ہے کہ گیس کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے ایران، پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ ضروری ہے۔ پاکستان نے ایران سے قدرتی گیس حاصل کرنے کا یہ معاہدہ 15 سال قبل کیا تھا۔ یہ منصوبہ تقریبا 11 برس سے التوا کا شکار ہے۔ گو کہ ایران اپنے حصے کا بیش تر کام مکمل کر چکا ہے لیکن پاکستان اس کا انفراسٹرکچر نہیں بنا سکا ہے۔ پاکستان کی حکومت نے چند ماہ قبل فیصلہ کیا تھا کہ زیرِ التوا پائپ لائن منصوبے پر کام شروع کیا جائے گا۔

ایران کے مرحوم صدر ابراہیم رئیسی اپریل کے آخری عشرے میں تین روزہ دورے پر پاکستان آئے تھے۔ اس دوران بہت سے حلقوں کا خیال تھا کہ ایران، پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے پر بھی کوئی بات چیت یا اہم پیش رفت ہو گی۔ان کے دورے کے بعد دونوں ملکوں کی جانب سے جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیے میں توانائی کے شعبے میں تعاون کی اہمیت کا تو ذکر کیا گیا مگر ایران، پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کا نام نہیں لیا گیا۔ لیکن پاکستان میں اس پائپ لائن منصوبے پر خاصی بحث ہوئی جب نائب وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے ایک پریس کانفرنس میں اس منصوبے پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبے پر فیصلہ ملکی مفاد میں کیا جائے گا اور پاکستان اپنے معاملات پر کسی کو ویٹو کی اجازت نہیں دے گا۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ گیس پائپ لائن منصوبے پر امریکہ یا سعودی عرب کے تحفظات ہمارا مسئلہ نہیں اور اس ضمن میں کوئی دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا۔ ایک ایرانی کارکن 11 مارچ 2013 کو ایران میں پاکستانی سرحد کے قریب پاکستان-ایران گیس پائپ لائن پروجیکٹ کے پاس سے گزر رہا ہے لیکن بعض ماہرین کہتے ہیں کہ پاکستان کے لیے ایران سے گیس درآمد کرنا اس قدر آسان نہیں ہو گا۔ اور اگر پاکستان یہ منصوبہ مکمل نہیں کرتا تو اس صورت میں اسے 18 ارب ڈالر کے جرمانے اور ملک کے اندر بدستور توانائی بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button