پاکستان میں تین بادشاہتیں ، مہا بھارت رچائے ہوئے ہیں: رؤف کلاسرا کا دعویٰ
جمہوریت ایک مائنڈ سیٹ کا نام ہے جبکہ ہمارے ہاں تو عقل کا استعمال ہمیشہ سے ممنوع رہا ہے اس خطے میں بادشاہ ہی کامیاب رہ سکتے ہیں ، سیاسی حکمران نہیں: رؤف کلاسرا
اسلام آباد(کھوج ویب ڈیسک ) معروف صحافی اور تجزیہ کار رؤف کلاسرا نے ایک اپنے قومی روزنامہ میں لکھے گئے کالم میں ملک کے اندر تین بادشاہتوں کے وجود کا انکشاف کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی رؤف کلاسرا کا کہنا ہے کہ جمہوریت پاکستان میں رضیہ کی طرح غنڈوں میں پھنس گئی ہے کسی کو سمجھ نہیں آ رہی کہ رضیہ کی جان ان سب سے کیسے چھڑائی جائے۔ انگریزوں نے تو یہ سوچ پر اس خطے میں جمہوریت متعارف کروائی تھی کہ اب ہندوستانیوں کو اپنے بادشاہ تبدیل کرنے کے لئے قتل نہیں کرنا پڑے گا لیکن کیا کریں ہندوستانی تو ہزاروں سالوں سے بادشاہ بدلنے کے لئے تلوار سے ہی کام لیتے آ رہے ہیں وہ مزاج کیسے بدلا جائے ۔ اس خطے کے رویے کیسے جمہوری بنائے جائیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ قوانین ان معاشروں کے لئے تھے جہاں جھوٹ بولنا بہت بڑا گناہ سمجھا جاتا ہے جبکہ بھارت اور پاکستان میں قتل کے مقدمات میں جھوٹی گواہیاں سب سے زیادہ ہوتی ہیں جس پر بے گناہ پھانسی چڑھا دیئے جاتے ہیں۔ یہ حال اس خطے میں جمہوریت کا ہوا ہے یہاں جمہوریت سے زیادہ انسان مضبوط ہیں وہ لیڈر نہیں بلکہ ایسی مقدس ہستیاں بن چکے ہیں جن کی اب پوجا کی جاتی ہے ۔ جمہوریت کا مقصد ہی ختم ہو چکا ہے ہمارے ہاں اب ایسے گروہ بن چکے ہیں جو سارا دن ایک دوسرے کو گالیاں دیتے رہتے ہیں اور جس کے ہاتھ جو لگتا ہے وہ اٹھا کر لے جاتا ہے۔ اگر 22 برس بعد بھی اسمبلی کا وہی ماحول ہے جو میں 2002ء میں دیکھا تھا تو آپ بتائیں کہ یہ جمہوریت واقعی اس خطے کے لئے بنی تھی؟ جمہوریت ایک مائنڈ سیٹ کا نام ہے جبکہ ہمارے ہاں تو عقل کا استعمال ہمیشہ سے ممنوع رہا ہے اس خطے میں بادشاہ ہی کامیاب رہ سکتے ہیں ، سیاسی حکمران نہیں۔ وہی پرانی حکایت کا ایک سلطنت میں ہزاروں فقیر تو رہ سکتے ہیں لیکن دو بادشاہ نہیں رہ سکتے لیکن ہمارے پاس تو تین تین بادشاہ ہیں جو ہم عوام پر حکمرانی کے لئے برسوں سے ایک دوسرے خلاف مہا بھارت رچائے ہوئے ہیں۔