پاکستان

پاکستان میں کتنی مہنگائی ہوئی؟ اقتصادی سروے کی رپورٹ جاری

مہنگائی کی شرح 48 فیصد سے کم ہوکر 11 فیصد تک آگئی ہے اور بہت جلد مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ پر بھی آجائیگی، پالیسی ریٹ کو بتدریج نیچے آنا چاہیے

اسلام آباد (کھوج نیوز) پاکستان میں سال 2023-2024ء کے درمیان مہنگائی میں کتنا اضافہ ہوا ؟ اس حوالہ سے وفاقی وزیر خزانہ نے اقتصادی سروے کی رپورٹ جاری کر دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اقتصادی سروے کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کی شرح 48 فیصد سے کم ہوکر 11 فیصد تک آگئی ہے اور بہت جلد مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ پر بھی آجائیگی، پالیسی ریٹ کو بتدریج نیچے آنا چاہیے۔ آئی ایم ایف کے حوالہ سے ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کے سوا کوئی پلان بی نہیں تھا، آئی ایم ایف کے پاس نہ جاتے تو آج اہداف کا تعین نہ کرپاتے، رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ میں بڑی صنعتوں کی گروتھ اچھی نہ رہی، زراعت نے اچھا کردار ادا کیا ہے، لائیواسٹاک بھی بہتر رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال ہم ڈیفالٹ کے دہانے پر تھے، صرف 2 ہفتے کی برآمدات کا زرمبادلہ رہ گیا تھا، آئی ایم ایف سے بہت مفید مذاکرات ہوئے ہیں، آئی ایم ایف نے 9 ماہ کے اسٹینڈبائی پروگرام میں مالیاتی نظم نسق کو تسلیم کیا ہے، ٹیکس تو جی ڈی پی بڑھانا ہوگا، کوئی سرکاری کاروباری ادارہ اسٹریٹیجک نہیں ہوتا۔ پالیسی پر عمل درآمد یقینی بنانیکے اصول پر آگے بڑھیں گے، ٹیکس کلیکشن کو ڈیجیٹلائزیشن کی طرف لے جارہے ہیں، انسانی مداخلت کم کریں گے، ٹیکس وصولی کر کے دکھانی ہوگی۔

وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ زراعت ہماری معیشت کا سب سے بڑا ستون ہے، گندم کے معاملات وزیراعظم خود دیکھ رہے ہیں، اس بار چاول کی بمپر فصل سے ہم نے زرمبادلہ کمایا ہے، زراعت میں مڈل مین کیکردار میں کمی لانی ہے، حکومتی عمل دخل جس شعبیسیختم ہو وہ اچھا ہے، پاسکو کو بھی سرکاری تحویل میں نہیں رکھیں گے۔ وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ مالی سال 23-2022 میں شرح نمو 2 فیصد کم ہوئی تھی اور روپے کی قدر میں 29 فیصد کمی ہوئی۔ ان مسائل کے ساتھ ہم نے مالی سال 24-2023 کا آغاز کیا، بلند شرح سود اور مہنگی توانائی کے سبب لارج اسکیل مینوفیکچرنگ متاثر ہوئی، رواں مالی سال ریونیو کلیکشن میں 13 فیصد اضافہ ہوا ہے، کرنٹ اکانٹ خسارہ 50 کروڑ ڈالر تک محدود رکھنے میں کامیاب ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں امپورٹڈ مہنگائی کا بہت بڑا اثر ہے، ہم آئندہ مالی سال بھی قرض رول اوور کروائیں گے، این ای سی نے گزشتہ روز کچھ فیصلے واپس لیے ہیں، نگران حکومت میں کچھ اقدامات لیے تھے جن کو واپس لیا گیا۔ وزیرمملکت خزانہ علی پرویز ملک کا کہنا تھا کہ کیپسٹی چارجز پاکستان کی ساورن کمٹمنٹس ہیں ان کا احترام کرنا ہوگا،کیپسٹی چارجز کا اژدہا بجلی کا استعمال بڑھا کر قابو کیا جاسکتا ہے، بجلی کا استعمال بڑھے گا تو کیپسٹی چارجز کا بوجھ بھی کم ہوگا، نیپرا کی رپورٹ کے مطابق تمام ڈسکوز کے صارفین اوور بلنگ کا بھی شکار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے نجکاری سے متعلق نتیجہ جولائی اگست تک دیکھ لیں گے، ہم صرف اسلام آباد ائیرپورٹ کی نجکاری تک نہیں رکیں گے، سرکاری اداروں میں ایک ہزار ارب روپے کا خسارہ برداشت نہیں کر سکتے، اسٹیل ملز کی بحالی کا کوئی امکان نہیں، صرف اسکریپ میں بکے گی، اسٹیل ملز میں لوگ بیٹھے ہیں،گیس بھی استعمال ہو رہی ہے۔ انویسٹمنٹ ٹو جی ڈی پی 50 سال میں کم ترین ہونے کی بات درست ہے، پی ایس ڈی پی میں اہم نوعیت کے منصوبوں کو فنڈز دیں گے، اب ہمارے ہاتھ بندھ چکے ہیں،کم اہمیت کے منصوبوں کو شامل نہیں کرسکتے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button