پیپلزپارٹی کو سندھ میں حکومت ملے گی یا نہیں؟صحافی سہیل وڑائچ نے واضح کردیا
سہیل وڑائچ نے لکھا کہ ویسے تو بلاول بھٹو زرداری بڑی سیاسی قیادت سے عمر میں بہت چھوٹا ہے مگر وہ جو کہہ رہا ہے اسے بڑوں کو سمجھنا چاہئے اور اپنی سیاسی حکمت عملی تبدیل کرنی چاہئے۔
لاہور(ویب ڈیسک)پیپلزپارٹی کو سندھ میں حکومت ملے گی یا نہیں؟صحافی سہیل وڑائچ نے واضح کردیا، اپنےکالم بعنوان "بلاول ٹھیک کہتا ہے ….” میں سہیل وڑائچ نے لکھا کہ ویسے تو بلاول بھٹو زرداری بڑی سیاسی قیادت سے عمر میں بہت چھوٹا ہے مگر وہ جو کہہ رہا ہے اسے بڑوں کو سمجھنا چاہئے اور اپنی سیاسی حکمت عملی تبدیل کرنی چاہئے۔ بلاول بار بار کہہ رہا ہے کہ فوراً الیکشن ہونا چاہئے، مستقبل کو بہتر بنانا ہےتو لیول پلینگ فیلڈ ہونا چاہئے، سب کو برابر کا موقع ملنا چاہئے وہ بار بار متنبہ کر رہا ہے کہ اس وقت ہم ایک نئی قسم کی آمریت کا شکار ہو رہے ہیں، ہمیں ملک بچانا ہے تو اس سے بچنا ہوگا اور ملک کو آئین کے مطابق چلانا ہوگا۔ اصول اور حق کی بات کریں تو بلاول کی باتیں ٹھیک ہیں۔کہنے والے کہتے ہیں کہ بلاول اور پیپلز پارٹی تکلیف میں ہیں کہ ان کی اتحادی(ن) نے انہیں نظرانداز کر کے مقتدرہ کے ساتھ ڈیل کرلی ہے اس ڈیل کے ذریعے وہ مستقبل میں اقتدار میں آتی دکھائی دے رہی ہے۔
دوسری طرف پیپلز پارٹی کو تنہا چھوڑ دیا گیا ہے، سندھ میں نگران وزیر اعلیٰ کے علاوہ ساری نگران حکومت پیپلز پارٹی کے مخالفوں کو شہہ دینے میں مصروف ہے۔ پیپلز پارٹی کو لگتا ہے کہ مقتدرہ انہیں صوبہ سندھ میں بھی اقتدار میں آنے نہیں دے گی، بلوچستان میں پیپلز پارٹی نے بہت سے اہم لوگوں کو رام کرلیا تھا مگر طاقتوروں نے انہیں اس پارٹی میں جانے سے روک دیا ہے۔ پیپلز پارٹی کو امید تھی کہ تحریک انصاف کے جنوبی پنجاب سے جو لوگ ٹوٹیں گے وہ انکی پارٹی میں آئیں گے اور وہ آئندہ الیکشن میں پنجاب میں 20،25نشستیں لے لی گی مگر استحکام پاکستان پارٹی بنا کر پیپلز پارٹی کی یہ امید بھی توڑ دی گئی۔
غلط یا صحیح پیپلز پارٹی کو یہ اطلاع بھی دی گئی ہے کہ لیاقت جتوئی سمیت انتخابی گھوڑوں کا ایک گروہ (ن) لیگ میں شامل ہو کر سندھ میں پیپلز پارٹی سے برسر پیکار ہو گا، یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کی جماعت تو پہلے ہی پیپلز پارٹی مخالف جی ڈی اے کی اتحادی بن گئی ہے آنے والے دنوں میں(ن) بھی سندھ میں پیپلز پارٹی کے خلاف میدان میں اترے گی، اگر ان باتوں میں تھوڑی سی بھی سچائی ہے تو پیپلز پارٹی کی ناراضی اور شکوے بے جا نہیں ہیں۔