پاکستان

’’چوروں اورڈاکوؤں‘‘ سےہاتھ ملانےاورمل بیٹھنےکو تیار ہیں؟ عرفان صدیقی نےسوال اُٹھا دیا

جنرل پاشا، جنرل ظہیر الاسلام، جنرل فیض حمید اور جنرل باجوہ جیسا کوئی کرشمانی جنّاتی کردار، کوہ قاف کی بلندیوں سے اترے

لاہور ( ویب ڈیسک)کیا عمران خان نے کوئی ایک بھی مثبت اشارہ دیا ہے کہ وہ ماضی پر لکیر پھیر کر ایک نئے آغاز کی خاطر ’’چوروں اور ڈاکوؤں‘‘ سے ہاتھ ملانے اور مل بیٹھنے کو تیار ہیں؟ سینیٹر عرفان صدیقی نے ’’مٹی ڈالو ‘‘کے مبلّغین  سے اہم سوالات پوچھ لیے۔ "جیو ” میں شائع ہونیوالے اپنے بلاگ بعنوان "عمران خان اور ’’مٹی ڈالو‘‘ کا نظریہ” میں  عرفان صدیقی نےلکھا کہ  موجودہ ملکی صورتحال کے تناظر میں بزرگانِ دانش وحکمت دُہائی دے رہے ہیں کہ ’’سب ایک ہو جائیں، بھلا دیں ماضی کو، صاف کرلیں اپنے دل اور دماغ، دھو ڈالیں سب کدورتیں، معاف کردیں ایک دوسرے کو، گلے لگ جائیں، یک دل، یک جان، یک زبان ہوجائیں—- ’’تقاضا یہ ہے کہ عمران خان سادہ و معصوم شخص ہے۔ بھولپن میں کچھ ناگفتنی باتیں بھی کہہ جاتا ہے۔ 9 مئی کو جو کچھ ہوا، بہت برا ہوا۔ ہم اُس کی شدید مذمت کرتے ہیں لیکن اب ہوگیا جو ہونا تھا۔ مٹی ڈالیں اس پر۔ دل بڑا کریں اور معاف کردیں—‘‘

 اپنے بلاگ میں عرفان صدیقی نے مزید لکھا کہ حالات کو اعتدال پرلانے، متعفن روایات پر مٹی ڈالنے اور ایک نئے عہد کا عہدنامہ رقم کرنے کی ذمہ داری نوازشریف نہیں، عمران خان کے کندھوں پر ہے۔ اگر وہ آج بھی 9 مئی کو اپنی ٹوپی میں سُرخاب کا پَر سمجھتے ہیں اور اُسی نظریے کا پرچم تھامے سیاست میں واپس آنا چاہتے ہیں تو صلح صفائی کیسے ہو؟ کس سے ہو؟

بلاگ کے آخر میں عرفان صدیقی نے لکھا کہ ’’مٹی ڈالو ‘‘کے مبلّغین پر ایک بنیادی سوال کا جواب لازم ہے۔ کیا 9 مئی کی نشانہ بند تباہ کاری، فوج کے اندر بغاوت اور آرمی چیف کا تختہ الٹنے کی سازش کو معصومانہ بھول چُوک اور جمہوری احتجاج کا بنیادی حق قرار دے کر ’’عفو ودرگزر‘‘ کی ریشمی قبا پہنا دی جائے؟ کیا خان صاحب نے کوئی ایک بھی مثبت اشارہ دیا ہے کہ وہ ماضی پر لکیر پھیر کر ایک نئے آغاز کی خاطر ’’چوروں اور ڈاکوؤں‘‘ سے ہاتھ ملانے اور مل بیٹھنے کو تیار ہیں؟ خان صاحب کی طرف سے کسی باضابطہ ’’وکالت نامے‘‘ کے بغیر بزرگانِ دانش وحکمت کی طرف سے ’’سب گلے مل جائیں‘‘ کی رومانوی صدائیں، صدا بہ صحرا نہیں تو کیا ہیں؟ آج بھی عمران خان روزن زنداں سے آنکھ لگائے بیٹھے ہیں کہ جنرل پاشا، جنرل ظہیر الاسلام، جنرل فیض حمید اور جنرل باجوہ جیسا کوئی کرشمانی جنّاتی کردار، کوہ قاف کی بلندیوں سے اترے اور انہیں آغوش میں لے کر وزیراعظم ہاؤ س کے پنگھوڑے میں ڈال دے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button