پاکستان

چیف الیکشن کمشنر کی عمر عطاء بندیال سے پراسرار ملاقات، سوالات اٹھ گئے

شام کو یہ ملاقات ہوتی ہے جس پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا جسٹس بندیال الیکشن کمیشن پر اثرانداز ہو رہے ہیں یا راجہ صاحب ان سے پوچھ کر فیصلے کرنا چاہتے ہیں

اسلام آباد(کھوج نیوز) چیف الیکشن کمشنر راجہ سلطان سکندر کی چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطاء بندیال سے پراسرار ملاقات، سیاسی حلقوں سے سوالات اٹھنے لگے۔

ذرائع کے مطابق کل شام 7 بجے سے لیکر 9 بجے تک دو گھنٹے چیف الیکشن کمشنر راجہ سلطان سکندر نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے ملاقات کی ہے یہ ایک پر اسرار ملاقات دکھائی دیتی ہے اور اس نے بہت سارے سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔ گذشتہ روز الیکشن کمیشن اپنے طویل اجلاس میں یہ فیصلہ نہ کر سکا کہ حلقہ بندی کروانی ہے یا نہیں جبکہ شام کو یہ ملاقات ہوتی ہے جس پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا جسٹس بندیال الیکشن کمیشن پر اثرانداز ہو رہے ہیں یا راجہ صاحب ان سے پوچھ کر فیصلے کرنا چاہتے ہیں ۔ چیف الیکشن کمشنر کو اس موقع پر اس ملاقات کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی ؟ اور ملاقات میں کیا باتیں ہوئی جن کو ملکی مفاد میں بیان کیا جاسکتا ہے یا پھر کوئی ایجنڈا ہے جسکو عملی جامعہ پہنانے کی تیاری ہو رہی ہے ؟ یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا لیکن سوال اٹھتے ہیں۔

یہ بات تو صاف ظاہر ہے کہ اس وقت الیکشن کمیشن آف پاکستان پروفیشنل صلاحیت سے محروم ہے اور اس میں فیصلے کرنے اور قانونی فیصلے کرنے کی صلاحیت موجود نہیں ۔ دو دن پہلے کمیشن نے سندھ، بلوچستان اور فیڈرل گورنمنٹ کو عجیب سا خط لکھا ہے جس پر کچھ سیاسی زعما نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اسے غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا ہے۔ چیف جسٹس سے مشورہ ہمارے ملک میں اچھا تجربہ نہیں رہا۔ افتخار چوہدری نے بھی چیف الیکشن کمشنر کے اختیارات استعمال کئے تھے اور پھر نتیجے میں آر ایم ایس بیٹھ گیا تھا۔ کیا اب بھی کہیں اسی طرف تو جانے کا ارادہ تو نہیں ہے کہ کوئی سسٹم بٹھا دیا جائے اور اگر یہ ملاقات ملکی مفادات میں ہوئی ہے تو اس میں ہوئی باتوں کو عوام کے سامنے لایا جائے ۔ عوام سے چھپا کے ان عہدوں پر براجمان لوگ اگر ملاقاتیں کریں گے تو شکوک و شبہات جنم لیں گے۔ آئینی طور پر الیکشن کمیشن، سپریم کورٹ کی طرح آزاد اور خود مختار ادارہ ہے پھر اسکو فیصلے کرنے میں ایسی ملاقاتوں کی کیا ضرورت ہے ؟ چیف الیکشن کمشنر اس ملاقات پر قوم کو اعتماد میں لیں بصورت دیگر کمیشن کے فیصلے مزید متنازعہ ہوتے چلے جائیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button