کرغزستان کا معاملہ،انکوائری کمیٹی تشکیل دینےکا فیصلہ،پروپیگنڈہ کرنے والوں کے لئے شکنجہ تیار
کرغزستان معاملے پر حکومت نے انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کی سربراہی ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ محمد سلیم کریں گے
اسلام آباد(کھوج نیوز)کرغزستان کا معاملہ،انکوائری کمیٹی تشکیل دینےکا فیصلہ،پروپیگنڈہ کرنے والوں کے لئے شکنجہ تیارکر لیا گیا۔رپورٹ کے مطابق کرغزستان معاملے پر حکومت نے انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کی سربراہی ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ محمد سلیم کریں گے۔ دورہ چین، قازقستان اور کرغزستان دورہ پر بریفنگ دیتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی اس ایشو پر ہمارے مشن نے کتنا فرض ادا کیا اس کی چھان بین کرے گی اور یہ کمیٹی تمام پہلوؤں پر تحقیق کرے گی۔ آج اس کمیٹی کا نوٹیفکیشن کر دیا جائے گا، یہ کمیٹی دو ہفتوں میں اپنی رپورٹ جمع کرائے گی۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ اب تک 4 ہزار 212 طالب علم کرغزستان سے پاکستان آگئے لیکن ان بچوں کی وہاں سے میڈیکل تعلیم پر یہاں پہلے ہی سوالیہ نشان ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک کمیٹی میری سربراہی میں تشکیل دیدی ہے، کمیٹی اس معاملے کا جائزہ لے گی کہ یہ بچے وہاں کیوں میڈیکل میں تعلیم لینے جاتے ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ میں نے کرغزستان کا دورہ اپنی تسلی کے لیے کیا تاکہ صورتحال کا جائزہ لیا جا سکے، ان کے وزیر خارجہ سے کہا مجھے براہ راست اسپتال جہاں پاکستانی ہیں وہاں لیکر جائیں۔ دو دن قبل دو پاکستانی شہری ڈسچارج ہوچکے تھے، ایک پاکستان ٹیکسٹائل ورکر اسپتال میں داخل تھا جس کو ابتدائی طبی امداد دی ہوئی تھی لیکن وہ کافی پریشان تھا، اٹک سے اسکا تعلق ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ میں اسپتال پہنچا تو کرغزستان کے نائب وزیراعظم نے وزیر صحت اور وزیر تعلیم کو بلایا ہوا تھا، نائب وزیراعظم سے پوچھا کہ کیا میڈیکلی اس بچے کو پاکستان بھجوایا جا سکتا ہے تو جواب ہاں میں ملا، اپنے سفیر سے تمام دستاویزات مکمل کرنے کی ہدایت کی اور اس دوران ملاقاتیں بھی کیں، اللہ کا شکر ہے اس بچے شاہ زیب کو میں خود اپنے ساتھ لیکر واپس آیا۔
سینیٹر اسحاق ڈار نے بتایا کہ نائب وزیراعظم نے یقین دلایا کہ یہ ایک غیر متوقع واقعہ ہوا جس میں دیگر ممالک کے بھی طالب علم ملوث تھے، انہوں نے 100 فیصد تصدیق کی کہ حالات اب معمول کے مطابق ہیں۔ انہوں نے ایک بیان بھی دیا تھا کہ وہ اس قسم کے واقعے کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے اور بیرون ملک سے آئے طالب علموں کو کسی قسم کا نقصان پہنچنے نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ انکے حساس اداروں نے چند افراد کی نشاندہی کرتے انہیں گرفتار بھی کیا ہے جبکہ ان کے صدر نے کہا کہ آئندہ ایسے واقعات کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ مجھے سفیر نے بتایا کہ وہاں 1200 پاکستانی ورکرز ہیں جن کے دستاویزات مکمل نہیں اور کام کر رہے ہیں، میں نے ان کے وزیر خارجہ سے درخواست کی وہ 1200 ورکرز جو وہاں محنت کر رہے ہیں ان کو آپ ریگولر کر دیں۔