پاکستان

کسان کارڈ پر نوازشریف کی تصویر لگانے کیخلاف دائر درخواست واپس کیوں لی گئی؟

وکیل پنجاب حکومت نے استدعا کی کہ درخواست بے بنیاد ہے ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کی جائے، درخواست گزار کے وکیل نے بھی درخواست واپس لینے کی استدعا کی

لاہور(کھوج نیوز) پنجاب میں کسان کارڈ پر مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف کی تصویر لگانے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست واپس کیوں لی گئی؟ حقائق سامنے آگئے۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس شاہد کریم نے شہری مشکور حسین کی درخواست پر سماعت کی، اس موقع پر وکیل پنجاب حکومت نے استدعا کی کہ درخواست بے بنیاد ہے ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کی جائے، اسی طرح دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے درخواست واپس لینے کی استدعا کردی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔ بتایا جارہا ہے کہ کسان کارڈ پر مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی تصویر لگانے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا، اس مقصد کے لیے درخواست شہری مشکور حسین نے ندیم سرور ایڈوکیٹ کی وساطت سے دائر کی، درخواست میں وزیر اعلی پنجاب، پنجاب حکومت اور سابق وزیراعظم نواز شریف کو فریق بنایا گیا گیا۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی مریم نواز نے اپنی جماعت کے قائد نواز شریف کی تصویر کے ساتھ کسان کارڈ کی منظوری دی ہے، پبلک فنڈز ذاتی تشہیر کے لیے استعمال نہیں ہو سکتے، اس لیے کسان کارڈ پر نواز شریف کی تصویر لگانا آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے، قومی خزانے کو ذاتی تشہیر کے لیے استعمال کرنا سپریم کورٹ کے فیصلوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔ شہری نے اپنی درخواست میں استدعا کی تھی کہ لاہور ہائیکورٹ پنجاب حکومت کو نواز شریف کی تصویر والے کسان کارڈ جاری کرنے سے روکے، کسان کارڈ پر نواز شریف کی تصویر لگانے پر آنے والے اخراجات نواز شریف سے وصول کیے جائیں، لاہور ہائیکورٹ درخواست کے حتمی فیصلے تک کسان کارڈ کی پرنٹنگ روکنے کا حکم دے۔ خیال رہے کہ وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے "نوازشریف کسان کارڈ” کی منظوری دی ہے، کاشتکاروں کیلئے کسان کارڈ، کپاس، گندم اور چاول کی فصل پر ریسرچ اورترقی کیلئے سنٹر آف ایکسیلنس بنانے کی بھی منظوری دے دی گئی، اس حوالے سے وزیراعلی پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت زرعی اصلاحات سے متعلق خصوصی اجلاس ہوا، جس میں پنجاب سیڈ کارپوریشن اور پنجاب ایگری ریسرچ بورڈ کی تشکیل نو اور زرعی زمین کا رہائشی مقاصد کے طور پر استعمال روکنے کیلئے قانون لانے کی تجویز کا جائزہ لیا گیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button