پاکستان

بشریٰ بی بی کو کس کیس میں اور کیوں بلیک میل کیا جا رہا ہے؟ چونکا دینے والی خبر سامنے آگئی

عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو ایف آئی اے اور پولیس روزانہ کی بنیاد پر بلوا تفتیش کے نا م پر بلیک میل کر رہے ہیں، عدالت نے دونوں اداروں کیلئے بڑا حکمنامہ جاری کر دیا

اسلام آباد(کورٹ رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک) چیئرمین تحریک انصاف و سابق وزیراعظم عمران کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بلیک میل کیے جانے کا انکشاف، دھمکیاں کون لگا رہا ہے؟ تمام تر تفصیلات منظر عام پر آگئی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے نعیم حیدر پنجوتھا نے انکشاف کیا ہے کہ سابق وزیراعظم کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بلیک میل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے آڈیو ریکارڈنگ کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آڈیو ریکارڈنگ کرنا یا فون ٹیپ کرنا تو کبھی ان کے گھر میں آڈیو ڈیوائس لگانا یہ کہاں کا قانون ہے، ہم جب بھی عمران خان سے ملاقات کے لئے جاتے تھے تو ہمیشہ یہ خطرہ ہوتا ہے کہ اس کمرے میں کسی جگہ پر کوئی خفیہ کیمرہ یا آڈیو ڈیوئس تو نہیں لگائی گئی کئی مرتبہ وہاں سے ایسی ڈیوائسز پکڑی گئیں جو کہ ہمیں بعد میں معلوم ہوا کہ یہ ہمارا پلان لینے کے لئے اور ریکارڈنگ کرنے کے لئے لگائی گئی تھیں اس کے بعد ان ریکارڈنگز کا غلط استعمال کیا جاتا ہے اس کو کبھی سوشل میڈیا پر چلایا جاتا ہے تو کبھی ٹی وی چینلز پر چلایا جاتا ہے اب یہاں پر پیمرا بھی خاموش ہے یہاں پر سرکار جو عدالت کے اندر مختلف رپورٹس جمع کروائیں کسی طرح سے ان سے نہیں پوچھا گیا کہ کس قانون کے تحت آپ یہ ریکارڈنگز کرتے ہیں، یہ لاء ہے یہ سورس ہے اس نے ریکاڈرنگ کی ان کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آج عدالت نے ریکارڈنگز وغیرہ پر سٹے دیتے ہوئے ایف آئی اے، پولیس یا کسی اور ادارے کو بشریٰ بی بی کے خلاف ایسی کوئی بھی کارروائی کرنے سے روک دیا ہے کیونکہ بشریٰ بی بی کو روزانہ کی بنیاد پر بلیک میل کیا جا رہا تھاان کو بلوا کر ان کی ریکارڈنگز آگے فرنزک کے لئے بھیجی جاتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ نے کسی کی ریکارڈنگ کرنی ہے تو سب سے پہلے یہ دیکھنا چاہیے کہ کہیں ملکی سلامتی کا کوئی خطرہ تو نہیں اگر اس کی بہت زیادہ اشد ضرورت ہے تو اس کے لئے بھی بڑی چھوٹا سا گیپ ملتا ہے جس کے ذریعے آپ اس کی ریکارڈنگز کر سکتے ہیں اور اس کے لئے بھی کورٹ سے اجازت لی جاتی ہے کہ اس کا کیا مقصد ہے اس کو کس مقصد کے لئے کیا جا رہا ہے لیکن یہاں پر کوئی چیز نہیں بتائی گئی۔ عدالت نے سرکار کو آخری موقع دیا ہے کہ آپ ٹھیک طریقے سے جواب دیں اور اگر عدالت کو مطمئن نہ کیا گیا کہ یہ کس قانون کے تحت کیا گیا تو پھر عدالت اپنے مطابق کارروائی کرے گی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button