پاکستان

ترقیاتی ، سرمایہ کاری اور تجارتی منصوبوں میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت نقصان دہ ثابت ہوگی’ سہیل وڑائچ کی ”کھوج نیوز ” سے خصوصی گفتگو’

معدنیات ، آئی ٹی اور زراعت جیسے شعبوں میں اسٹیبلشمنٹ حکومت کی شراکت دار بن چکی ہے جو کسی طور پر بھی مناسب نہیں ہے: سہیل وڑائچ

لاہور(کھوج نیوز) منتخب حکومتوں کے انتظامی امور اور شروع کیے گئے منصوبوں میں اسٹیبلشمنٹ کی شراکت داری پر سوال اٹھا دیا’ سینئر صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے ”کھوج نیوز” سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ماضی میں حکومتی سطح پر شروع کیے گئے ترقیاتی ، تجارتی اور معاشی استحکام سے متعلقہ منصوبوں میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت سے ملک کو شدید نقصان پہنچا۔ موجودہ دنوں میں بھی ماضی کی طرز پر ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ معدنیات ، آئی ٹی اور زراعت جیسے شعبوں میں اسٹیبلشمنٹ حکومت کی شراکت دار بن چکی ہے جو کسی طور پر بھی مناسب نہیں ہے ، اسٹیبلشمنٹ کا کردار پالیسی سازی میں مشاورت کی حد تک ضرور ہونا چاہیے لیکن ان منصوبوں کو شروع کرنے اور پایہ تکمیل تک پہنچانے اور ان کے ثمرات عوام تک منتقل کرنے کی ذمہ داری منتخب پارلیمان کو ہی ہونی چاہیے۔

توشہ خانہ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو جیل جاتا ہوا دیکھ رہا ہوں ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے یہ ایک مضبوط کیس بنایا ہے اس سے پہلے بھی سیاستدان تحفے تحائف لیتے رہے ہیں لیکن ایسا کوئی کیس سامنے نہیں آیا تھا اب سپریم کورٹ کا ری ایکشن دیکھنا ہے کہ کیا سپریم کورٹ اس پر خاموش رہے گی یا نہیں؟نوازشریف کی واپسی کے متعلق پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یہاں تک نوازشریف کی واپسی کا تعلق ہے ابھی تک ان کی نا اہلی کا فیصلہ تبدیل نہیں ہوا میرے خیال میں ابھی تک چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطاء بندیال کی مدت ختم ہونے کا انتظار کیا جا رہا ہے کیونکہ جو نئے چیف جسٹس آئیں گے اور وہ نئے انداز سے دیکھیں تو پھر میرا خیال ہے کہ نواز شریف کی واپسی ہوگی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button