پاکستان

عمران خان کو ٹرمپ کی طرح نا اہل کیا گیا: پلڈاٹ کی رپورٹ میں انکشاف

2023 پاکستان میں جمہوریت کیلئے ایک اور کٹھن سال تھا، عالمی تھنک ٹینکس نے پاکستان کو انتخابی آمریت کہا: پلڈاٹ رپورٹ میں انکشاف

اسلام آباد(کھوج نیوز) پلڈاٹ نے پاکستان میں 2023 میں جمہوریت کی کوالٹی پر رپورٹ جاری کردی ہے، جس میں کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح نااہل کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق پلڈاٹ نے پاکستان میں 2023 میں جمہوریت کی کوالٹی پر رپورٹ جاری کردی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ 2023 پاکستان میں جمہوریت کیلئے ایک اور کٹھن سال تھا، عالمی تھنک ٹینکس نے پاکستان کو انتخابی آمریت کہا۔ پلڈاٹ کی رپورٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی کو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح نااہل کیاگیا، عمران خان پر سب سے بڑا چارج 9 مئی واقعات کے الزامات ہیں۔ جب کہ الیکشن کمیشن نے بلے کا نشان لے کر پی ٹی آئی کو ایک اور جھٹکا دیا۔ رپورٹ میان کہا گیا ہے کہ قانونی جنگ کے باوجود ملک میں 90 روز میں انتخابات نہیں ہوسکے، الیکشن کمیشن نے تمام دورانیے میں شدید دبا کا مقابلہ کیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی کامیابی رہی کہ انہوں نے 12 ویں جنرل الیکشن کا شیڈول جاری کرایا، انتخابات میں تاخیر کا مطلب نگران حکومتوں کے قیام کو طوالت دینا ہے، اور نگراں حکومتوں کا طویل اقتدار آئین اور جمہوریت کی رو کے منافی ہے، عام انتخابات 2024 اتنے ہی شفاف ہوں گے جتنے 2018 میں ہوئے تھے۔ پلڈاٹ نے کہا ہے کہ 2018 کے مقابلے میں 30 فیصد زیادہ امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، مختلف شہروں میں کاغذات نامزدگی چھیننے کی رپورٹس آئیں، لیکن ایسی کوئی رپورٹ نہیں ہوئی کہ امیدوار کاغذات جمع نہیں کرا سکے۔

پلڈاٹ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں جمہوریت کمزور اور کنٹرول میں ہے، قومی اسمبلی نے یا تو ایگزیٹو کے دبا یا بین الاقوامی ضروریات پوری کرنے پر قانون سازی کی، سینیٹ تقریری کلب سے زیادہ کچھ نہیں رہا، سینیٹ نے سیاسی بلیم گیم اور مخالفین کا مذاق ہی اڑایا، سینیٹ، قومی و صوبائی اسمبلیاں عوامی مسائل کے حل کے بجائے ربڑ سٹیمپ پالیسی بناتی رہیں۔ رپورٹ میں سابق آرمی چیف جنرل باجوہ کی جمہوریت میں مداخلت کا حوالہ بھی دیا گیا ہے، اور کہا ہے کہ نام نہاد ہائبرڈ نظام سے چھٹکارا پا کر فعال جمہوریت کی طرف اختیارات کی منتقلی کی جائے، مقبول سیاسی رہنما اور جماعتیں مسلسل اعتماد کے بحران کا شکار رہتے ہیں، سیاسی رہنما مقبول پالیسیوں کے بجائے جی ایچ کیو کو مصروف رکھنے میں مصروف رہتے ہیں، جب کہ فوج بھی سیاست سے ہٹ کر اپنے آئینی کردار کے اندر محدود نہیں ہوتی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button