پاکستان

پاکستان ریلویز کا ایک بار پھر خسارے میں چلنے والی 16ٹرینیں آئوٹ سورس کرنے کا فیصلہ

آئوٹ سورس کرنے کیلئے اشتہار جاری جبکہ بعض ٹرینیں آوٹ سورس کر دی گئیں لیکن مزکورہ کمپنیوں نے چند ماہ بعد ہی ہاتھ کھڑے کر دیئے تھے اور ٹرینیں ریلوے کو واپس کر دیں

لاہور( فیض احمد) پاکستان ریلویز کا ایک بار پھر اپنی خسارے میں چلنے والی 16 ٹرینیں آوٹ سورس کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ان خسارے میں چلنے والی ٹرینوں کو پرائیویٹ سیکٹر کے تعاون سے چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ سابقہ دور حکومت میں بھی ریلوے حکام نے اپنی خسارے میں چلنے والی ٹرینوں کو آوٹ سورس کر کے پرائیویٹ سیکٹر کے تعاون سے چلانے کافیصلہ کیا تھا اور اس حوالے سے اشتہار بھی جاری کیااور بعض ٹرینیں آوٹ سورس کر دی گئیں لیکن مزکورہ کمپنیوں نے چند ماہ بعد ہی ہاتھ کھڑے کر دیئے تھے اور ٹرینیں ریلوے کو واپس کر دیں جس کے بعد ریلوے حکام نے ایک بار پھر مین لائن اور برانچ لائنوں پر چلنے والی اپنی 16ٹرینیں آوٹ سورس کر کے پرائیویٹ سیکٹر کے تعاون سے چلانے کے لیے اشتہار جاری کر دیا ہے اور کمپنیوں سے 30 جنوری تک بڈز مانگ لی گئی ہیں ۔اور جن ٹرینوں کو آوٹ سورس کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ان میں ریلوے کی اہم لاہور سے کراچی کے درمیان چلنے والی ٹرین کراچی ایکسپریس ،شالیمار ایکسپریس، بولان میل’ تھل ایکسپریس’ موسی پاک ایکسپریس، لاثانی ایکسپریس، سکھر ایکسپریس، کوہاٹ ایکسپریس، چناب ایکسپریس’ اٹک پسنجر،سمن سرکار ایکسپریس، ماروی ایکسپریس، شاہین پسنجر، جنڈ ایکسپریس، نارروال ایکسپریس، اور چمن پسنجر شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق سابقہ دور حکومت میں ریلوے حکام نے اپنا خسارہ کم کرنے اور خسارے میں چلنے والی ٹرینوں کو آوٹ سورس کرنے کے متعدد ٹرینوں کا اشتہار جاری کیا گیا جس میں شالیمار ایکسپریس ،نارروال پسنجر، جنڈ ایکسپریس، بولان میل، لاثانی ایکسپریس، ،تھل ایکسپریس اور چمن پسنجر ٹرین سمیت دیگر ٹرینیں بھی شامل تھیں جن کو آوٹ سورس کیا گیا لیکن چند ماہ بعد ہی کمپنیوں نے خسارہ بڑھنے سے ہاتھ کھڑے کر دیئے اور ٹرینیں واپس ریلوے حکام کے حوالے کر دیں۔ذرائع کے کے مطابق اب 16 ٹرینوں کو آوٹ سورس کرنے کے کمپنیوں سے 30 جنوری تک بڈز مانگی گئی ہیں اور اسی روز ٹرینوں کی ٹیکنیکل اور فنانشل بڈز کھولی جائیں گی۔جن ٹرینوں کو آوٹ سورس کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے وہ اس وقت ریلوے کی مین لائن اور برانچ لائنوں پر چل رہی ہیں ۔

out source train

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button