پاکستان

ہم ریاستی اداروں کو نیچا نہیں دکھا رہے ‘ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریمارکس

ہمارا فیصلہ اس دورانیہ کیلئے تھا،ہم بہت کچھ لکھ سکتے تھے،ہم نے فیصلے میں وہ لکھا جو ہمارے سامنے حقائق تھے،احتساب کے بغیر ملک کا مستقبل روشن نہیں ہوسکتا

اسلام آباد(کورٹ رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا کیس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ ہم ریاستی اداروں کو نیچا نہیں دکھا رہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے سماعت کی،جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ بنچ میں شامل ہیں۔ دوران سماعت آرمی، نیوی اور ایئر چیف بارے عدالتی فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ججز کیخلاف شکایات ہم سنتے ہیں،ہم نے کسی سے اتھارٹی لی نہیں ہے،کل اگر کوئی ہمارے پاس آگیا کہ ایکشن لیں تو پھر کیا ہوگا، بہتر ہے خود ایکشن لیں،ہم ریاستی اداروں کو مستحکم کررہے ہیں، انہیں نیچا نہیں دکھا رہے،ہمارا فیصلہ اس دورانیہ کیلئے تھا،ہم بہت کچھ لکھ سکتے تھے ،ہم نے فیصلے میں وہ لکھا جو ہمارے سامنے حقائق تھے،احتساب کے بغیر ملک کا مستقبل روشن نہیں ہوسکتا،سچ کی تلاش کا کمیشن تو بنا نہیں ہمیں ہمارا مواخذہ کرنا چاہئے،آج سب نے تسلیم کیا ہمارا فیصلہ سچا تھا،اب آپ پر منحصر ہے سچ کا ساتھ دینا ہے یا نہیں۔

عدالت نے کہاکہ وزارت دفاع نے کہاکہ ہم نظرثانی درخواست واپس لے رہے ہیں،آئی بی نے بھی نظرثانی واپس لینے کی درخواست کی ہے،پی ٹی آئی نے بھی نظرثانی واپس لینے کی درخواست کی ہے،شیخ رشید کو نیا کرنے یا خود دلائل دینے کی اجازت دی جاتی ہے،ایم کیو ایم کوبھی نیا وکیل کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں،اعجاز الحق نے اپنی حد تک عدالتی آبزرویشنز حذف کرنے کی استدعا کی، اعجاز الحق کے وکیل نے تحریری بیان حلفی جمع کرانے کی مہلت مانگی، الیکشن کمیشن کے وکیل نے بھی نظرثانی واپس لینے کی استدعا کی، کچھ فریقین عدالت میں موجود نہیں،تمام فریقین کو ایک اور مواقع فراہم کرتے ہیں،اٹارنی جنرل عدالتی فیصلے پر عملدرآمد بارے رپورٹ دیں،سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت یکم نومبر تک ملتوی کردی ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button