اسلام آباد(کھوج نیوز) بحریہ ٹاؤن کراچی کیس میں 190 ملین پاؤنڈ ادائیگی کے حوالے سے مشرق بینک نیشنل کرائم ایجنسی کا خط سامنے لے آیا جس میں ادائیگی سے متعلق نئے حقائق سامنے آئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق نیشنل کرائم ایجنسی کے سامنے آنے والے خط میں کہا گیا ہے کہ ملک ریاض کی فیملی ممبر مبشرہ علی ملک کا اکاؤنٹ برطانوی ڈسٹرکٹ جج نے ڈی فریز کر دیا تھا، نیشنل کرائم ایجنسی نے تصدیق کی کہ ڈسٹرکٹ جج نے 14 دسمبر 2018 کے اکاؤنٹ فریزنگ آرڈر کو کالعدم قرار دے دیا تھا، ایجنسی نے 22 نومبر 2019 کو مشرق بنک کو خط لکھ کر حقائق سے آگاہ کر دیا تھا۔
مشرق بینک کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کی رقم نیشنل کرائم ایجنسی نہیں بلکہ ملک ریاض کے فیملی ممبر اکاؤنٹ ہولڈر کی تحریری ہدایت پر پاکستان منتقل ہوئی، 190 ملین پاؤنڈ کی رقم حکومت پاکستان کیلئے ضبط نہیں کی گئی تھی بلکہ اکاؤنٹ ہولڈر کا اختیار تھا۔
دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اکاؤنٹ ہولڈر نے رقم نیشنل کرائم ایجنسی کے کہنے پر نہیں بلکہ خود اپنی رضا مندی سے پاکستان بھجوائی، یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ دستاویزات برطانوی قوانین کے مطابق ہیں اور ان پر کارروائی کا حق بھی برطانیہ کی متعلقہ عدالتوں کے خصوصی دائرہ کار میں آتا ہے، واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن 460 ارب ادائیگی کیس کی سماعت آج ہو گی۔