پاکستان

سپریم کورٹ ریویوآف ججمنٹ آرڈرزبل 2023ء کی متفقہ طور پر منظوری

سپریم کورٹ کے فیصلوں کے خلاف اپیل 60دن میں دائر کی جاسکے گی ' بل (ن) لیگی رکن قومی اسمبلی شزافاطمہ خواجہ نے پیش کیا ،حکومت نے مخالفت نہیں کی

اسلام آباد( سٹاف رپورٹر، آن لائن)قومی اسمبلی نے متفقہ طور پر سپریم کورٹ ریویوآف ججمنٹ آرڈرزبل 2023ء کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت سپریم کورٹ کے فیصلوں کے خلاف اپیل 60دن میں دائر کی جاسکے گی یہ بل (ن) لیگ کی رکن قومی اسمبلی شزافاطمہ خواجہ نے پیش کیا جس کی حکومت نے مخالفت نہیں کی۔

وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پارلیمنٹ نے کبھی کسی ادارے کے اختیارات میں مداخلت نہیں کی لیکن پارلیمنٹ کے اختیارات کو ہی چیلنج کردیاگیا یہ بڑا واضح بل ہے اس کو قانون بنایا جانا ضروری ہے یہ عوام کے حق انصاف کو بہتر طریقے سے فراہم کرنے کیلئے ہے وفاقی وزراء خواجہ آصف اور خرم دستگیرنے کہا کہ ہم اعلیٰ عدلیہ کے معاملات میںمداخلت نہیں کررہے تو پھر وہ کیوں پارلیمنٹ کی بالادستی تسلیم کرنے کوتیار نہیں ہیں وہ ہمارے ہمسائے ہیں لیکن اس کے باوجود ان کی آپس کی لڑائی نظر آرہی ہے اور اب وہ پارلیمنٹ سے لڑائی لڑ رہے ہیں مگر پارلیمنٹ کی بالادستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا ۔

شزافاطمہ خواجہ نے بتایا کہ اس بل کا مقصد سپریم کورٹ کے فیصلوںکے خلاف نظر ثانی اپیل ہے اور نظر ثانی اپیل ایک لارجر بینچ سنے گا جو کہ ان ججز سے زیادہ ہوگا جنہوں نے کسی بھی معاملے پر فیصلہ دیا ہوگا نظر ثانی کی اپیل کے دوران یہ حق حاصل ہوگا کہ وہ اپنی مرضی کے سپریم کورٹ کے جج کی خدمات حاصل کرسکیں ۔ نظر ثانی پٹیشن فیصلے کے 60دن کے اندر دائر کی جاسکے گی بعد ازاں بل کی شق وار منظوری دی گئی اور اسے اتفاق رائے سے منظور کرلیاگیا ۔

دیامر بھاشا ڈیم ‘رقم قومی خزانے میں جمع کروانے کیلئے دو الگ الگ قراردادیں منظور

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button