پاکستان

زکوٰاة تقسیم کے دوران بھگدڑ سے ہلاکتیں، فیکٹری مالک گرفتار’ مقدمہ درج

کراچی، زکوٰاة تقسیم کے دوران بھگدڑ سے ہلاکتیں، فیکٹری مالک گرفتار' مہنگائی کا طوفان، رقم کی تقسیم کی ناقص منصوبہ بندی بھگدڑ کی وجہ قرارپائی

کراچی(رپورٹنگ ٹیم، آن لائن) سائٹ ایریا کے علاقے میں فیکٹری میں زکوٰاة تقسیم کے دوران بھگدڑ کے نتیجے میں ہلاکتوں کے بعد فیکٹری کے مالک کو گرفتار کرلیا گیا۔پولیس کے مطابق فیکٹری میں بھگڈر سے خواتین اور بچوں سمیت 12 افراد کی ہلاکتوں کا مقدمہ سرکار کی مدعیت میں سائٹ اے تھانے میں درج کرلیا گیا ہے، جس میں نامزد فیکٹری کے مالک عبدالخالق کو باقاعدہ گرفتار کرلیا گیا ہے۔ مقدمہ فیکٹری کے 2 منیجرز سمیت 9 افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے۔مقدمہ فیکٹری کے مالک عبدالخالق سمیت دیگر ملازمین کے خلاف غفلت اور لاپروائی کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق فیکٹری انتظامیہ نے زکوٰاة تقسیم کے حوالے سے پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو لاعلم رکھا۔چوکیدار نے فیکٹری کے مین گیٹ کے ساتھ چھوٹا گیٹ کھولا تو خواتین اور بچے اندر داخل ہوئے اور بھگدڑ مچ گئی۔واضح رہے کہ سائٹ ایریا میں گزشتہ روز ایک فیکٹری میں زکوٰاة، راشن اور دیگر سامان کی تقسیم کے دوران بھگدڑ مچنے سے خواتین اور بچوں سمیت 12 افراد جاں بحق جب کہ کئی دیگر زخمی ہوگئے تھے۔

دوسری جانب شہر قائد کے علاقے سائٹ ایریا میں بھگدڑ جاں بحق افراد کی لاشیں عباسی شہید ہسپتال منتقل کر دی گئی تھی جہاں رقت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے جبکہ مہنگائی اور ناقص منصوبہ بندی کو اس حادثے کی وجہ قرار دیا گیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق بھگدڑ اس وقت مچی جب ایک فیکٹری میں مہنگائی سے متاثرہ افراد کی بڑی تعداد زکوٰة اور کھانے کے حصول کے لیے جمع تھی۔عباسی شہید ہسپتال میں رقت آمیز مناظر تھے جہاں لوگ اپنے پیاروں کی لاشیں ایمبولینس میں رکھ کر جنازے کے لیے اپنے گھروں کی طرف لے جا رہے تھے۔غمزدہ کئی خاندانوں اور رشتہ داروں کو مشکل میں دیکھا جاسکتا تھا کہ انہیں لاشیں منتقل کرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔ٹنڈوالہٰیار سے تعلق رکھنے والی مافیہ بی بی بھی بھگدڑ میں جاں بحق ہونے والوں میں شامل تھی، ان کے رشتہ دار نے بھرائی ہوئی آواز میں بتایا کہ ان کی موت بھگدڑ کی وجہ سے کیسے واقع ہوئی۔انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ صرف ملک میں جاری آسمان کو چھوتی مہنگائی کی وجہ سے ہوا ہے کیونکہ وہ وہاں مفت آٹا لینے گئی تھیں۔

حادثے میں جاں بحق ایک اور خاتون حافظہ بیگم کے دو بیٹے بھی وہاں موجود تھے جو چیخ رہے تھے۔اورنگی ٹاؤن کی رہائشی حافظہ بیگم کا چھوٹا بیٹا شدت غم سے نڈھا تھا جبکہ بڑے بیٹے محمد یوسف نے بتایا کہ انہیں کچھ پتا نہیں کہ ان کی والدہ کیوں اور کیسے اس فیکٹری میں گئیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بس ایک فون کال موصول ہوئی کہ آپ کی والدہ کا انتقال ہوگیا ہے، وہ لاٹھی چارج سے متاثر نہیں ہوئی تھیں کیونکہ فیکٹری کے اندر لاٹھی چارج بھی ہوا تھا۔ملتان سے کراچی میں اپنے بھائی کے پاس آئی ہوئیں نسیم بی بی بھی اس حادثے میں جان سے گئیں۔ان کے بھائی نے الزام عائد کیا کہ کمپنی کا مالک اس حادثے ہیڈآؤٹس تقسیم کر رہا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ واقعی میں فلاحی کام کرنا چاہتے تھے تو انہیں آٹا تقسیم کرنے کے لیے مکمل منصوبہ بنانا چاہیے تھا، یہ فلاحی کام نہیں بلکہ دکھاوا ہے اور وہ زیادہ لوگ جمع کرکے دوسروں پر رعب ڈالنا چاہتے ہیں۔اے ایف پی کو 30 سالہ اسما احمد نے بتایا کہ ان کی دادی اور چچازاد بہن بھی جاں بحق ہونے والے افراد میں شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ہر سال اس فیکٹری میں زکوٰاة کے لیے آتے ہیں تاہم انہوں نے خواتین پر تشدد شروع کیا اور لاٹھیاں مار کر پیچھے دھکیلا، وہاں ہر طرف افراتفری تھی۔ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ انتظام نہیں کرسکتے تھے تو پھر انہوں نے ہمیں کیوں بلایا تھا۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سائٹ کے علاقے میں بھگدڑ سے جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے 5 لاکھ روپے کا اعلان کردیا۔انہوں نے زخمی ہونے والے افراد کے لیے ایک لاکھ روپے دینے کا بھی اعلان کیا۔وزیراعلیٰ نے چیف سیکریٹری سندھ کو جاں بحق افراد اور زخمیوں کی تفصیلات جمع کرنے کی ہدایت کی تاکہ فوری طور پر ان کو معاوضہ دیا جائے گا۔وزیراطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ فیکٹری انتظامیہ نے پولیس ضلعی انتظامیہ کو زکوٰ? تقسیم کرنے کے حوالے سے نہیں بتایا تھا۔انہوں نے مخیر حضرات اور غیر سرکاری تنظیموں سے اپیل کی کہ اس طرح کی سرگرمیوں کے لیے ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو آگاہ کریں تاکہ مناسب سیکیورٹی کا انتظام کیا جاسکے۔

عمران خان کی چیئرمین پیمرا کیخلاف درخواست، طلبی کا نوٹس جاری

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button