پاکستان

سعودی عرب میں اصلاحاتی پروگرام، کیا پاکستان پر اثر پڑے گا؟

پاکستان کا معاشرہ تاریخی طور پر اعتدال پسند رہا ہے اور ماضی میں مذہب میں انتہا پسندی کے رجحانات موجود نہیں رہے

اسلام آباد( کھوج نیوز) سعودی عرب میں اصلاحاتی پروگرام، کیا پاکستان پر اثر پڑے گا؟ اس حوالہ سے مذہبی اور سماجی امور کے محقق خورشید ندیم سعودی عرب میں مذہبی ، سماجی اور ثقافتی سطح پر ہونے والی تبدیلیوں اور اصلاحات کو اہم قرار دیتے ہیں لیکن انہوںنے دونوں ممالک کے بعض چیلنج مشترک ہونے کے باوجود ان سے نمٹنے کا طریقہ کار مختلف ہو سکتا ہے۔ ان کے بقول پاکستانی معاشرے کی سماجی صورتِ حال سعودی عرب سے مختلف ہے۔ خورشید ندیم کہتے ہیں کہ پاکستان کا معاشرہ تاریخی طور پر اعتدال پسند رہا ہے اور ماضی میں مذہب میں انتہا پسندی کے رجحانات موجود نہیں رہے ، شدت پسندی کے رجحانات گزشتہ چند دہائیوں کے دوران سماج پر اثر انداز ہوئے ہیں۔

خورشید ندیم کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب میں اٹھارویں صدی میں مذہبی رہنما محمد بن عبدالوہاب کی اسلامی تحریک اٹھی مگر برصغیر میں اس سے زیادہ لوگ متاثر نہیں ہوئے لیکن جب 1979 میں ایک عالمی ایجنڈے کے تحت اسلامی ملکوں کے غیر ریاستی عناصر نے افغان ‘جہاد’ میں حصہ لیا تو اس نے پاکستانی معاشرے پر بھی گہرے اثرات مرتب کیے۔

خورشید ندیم کہتے ہیں کہ اسی دوران 1979 میں ایران میں اسلامی انقلاب بھی آیا ۔ ان دو بڑی تبدیلیوں نے 10 برسوں میں پاکستانی معاشرے کو بدل کر رکھ دیا گیا اور ریاست کی سطح پر جہاد کے بیانے کی وجہ سے پاکستان میں کئی مذہبی گروپ زیادہ مضبوط ہوئے ۔ ان کے بقول اسی بنیاد پر سعودی عرب نے پاکستان میں بعض مذہبی گروپوں کی مدد کرنی شروع کر دی۔ دوسری جانب اس صورتِ حال اور خطے میں بعض ممالک کی پراکسی جنگ کی وجہ سے بعض مذہبی گروہوں کی شدت پسندی سے پاکستان معاشرے میں بھی انتہا پسندی اور دہشت گردی کے رجحان میں اضافہ ہوا۔

شائقین کرکٹ کیلئے اچھی خبر’ پنجاب حکومت اور پی سی بی میں معاملات طے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button