پاکستان

کیا جمہوریت کی بساط پھرلپیٹ دی جائےگی؟صحافی حفیظ اللہ نیازی حقیقی بحران کا”کُھرا” ڈھونڈ لیا

حفیظ اللہ نیازی اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ بار بار دُہرائوں گا، ملک کا مسئلہ سیاسی عدم استحکام ہی ہے۔

لاہور(ویب ڈیسک) کیا جمہوریت کی بساط لپیٹی جارہی ہے؟ حفیظ اللہ نیازی اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ بار بار دُہرائوں گا، ملک کا مسئلہ سیاسی عدم استحکام ہی ہے۔ باقی سارے بحرانوں نے عدم استحکام کی کوکھ سے جنم لیا ہے۔ ملک کے طول و عرض میں ایک بار پھر سے بحث عام، مملکت کا مستقبل کیا اور اگلا نظام کیسا؟ امریکی خانہ جنگی کے اختتام پر امریکی صدر ابراہم لنکن کی1864ء کی تاریخی تقریر سے ایک قول جمہوریت کا نغمہ، ’’ہم یہ جنگ صرف اسلئے جیتے ہیں کہ حکومت

OF THE PEOPLE,BY THE PEOPLE,FOR THE PEOPLE ‘‘ آج جمہوری نغموں کی دُھنیں اُسی قول پر استوار ہیں۔ مملکت خدادادِ پاکستان کو شرف ہر چند سال بعد نظام کے تعین اور منزل کی کھوج میں سر کھپائی اور سوچ بچار کے عمل سے گزرتی ہے۔1973ءکا آئین نافذ ہوا تو رہنما اصول طے کہ مضبوط وفاق اور پارلیمانی نظام مملکت کی سالمیت اور بقا کا ضامن ہو گا۔ آئینِ پاکستان کی بنیاد ’’حاکمیت اللہ تعالیٰ کی جبکہ اللہ کی زمین پر انتظام و انصرام، اللہ کی مخلوق کا اختیار و حق قرار پایا‘‘۔

اس حق کو استعمال کرتے ہوئے لوگ اپنے نمائندے منتخب کرتے ہیں۔ پارلیمان وجود میں آتی ہے جو آئین و قانون کی تشکیل و ترمیم کا اختیار رکھتی ہے۔ آئین و قانون کا نفاذ، حفاظت اور نگرانی آزاد عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔ مملکت کو چلانے کیلئے پارلیمان وزیر اعظم کو منتخب کرتی ہے جو حکومتی امور کو چلانے کا کلی ذمہ دار ہوتا ہے، سارے ادارے سوائے عدلیہ اُسکے پابندو ماتحت رہتے ہیں۔ عدلیہ جہاں آئین و قانون کی محافظ اور نگران مقرر ہوئی وہاں معاشرتی ریاستی باہمی جھگڑوں، بنیادی انسانی حقوق کے معاملات پر مبنی بر حق و انصاف فیصلے صادر کرتی ہے۔ ریاست، حکمرانوں اور طاقتوروں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کی استعداد اور طاقت رکھتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button