پاکستان

 نوازشریف چوتھی باروزیراعظم بنیں گےلیکن؟صحافی انصارعباسی نےبتادیا 

میری ذاتی رائے میں وزیراعظم شہباز شریف بن سکتے ہیں اور اس فیصلہ کا اعلان نواز شریف خود کر سکتے ہیں

اسلام آباد ( خصوصی رپورٹ )  آئندہ انتخابات میں کس کے جیتنے کا راستہ ہموار کیا جا رہا ہے، اگرچہ( ن) لیگی یہ نعرہ ،یہ بیانیہ بنا رہے ہیں کہ نواز شریف چوتھی بار وزیراعظم بنیں گے لیکن اگر انتخابات کا نتیجہ وہی ہوا جو اس وقت بہت سوں کو نظر آ رہا ہے تو میری ذاتی رائے میں وزیراعظم شہباز شریف بن سکتے ہیں اور اس فیصلہ کا اعلان نواز شریف خود کر سکتے ہیں۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار انصار عباسی نے اہم تفصیلات بیان کر دیں ۔ 

"شائع ہونیوالے اپنے بلاگ بعنوان "وزیراعظم شہباز شریف” میں انصار عباسی نے لکھا کہ نواز شریف کی واپسی ہو گئی۔ اُن کا جلسہ بھی کامیاب رہا۔ جلسہ میں جوتقریر کی، وہ بھی اُس ماحول کے مطابق تھی جس میں اُن کی واپسی ممکن ہوئی۔ وہ اب بھی سزا یافتہ ہیں لیکن اُن کا استقبال ایک امید کے طور پر کیا گیا، اُن کو عدلیہ ، حکومت اور ریاست کی طرف سے ویلکم کیے جانے کا تاثرنہ چھپا ہوا تھا اور نہ ہی اُسے چھپانے کی کوشش کی گئی۔ میاں صاحب مستقبل کے حکمران کے طور پر واپس لوٹے۔وہ جب گئے تو اُس وقت وہ ایک سزا یافتہ مجرم تھے، جب واپس آئے تو بھی سزا یافتہ مجرم ہیں لیکن اُن کا جس انداز میں ویلکم کیا گیاوہ یقینا ایک ’’لاڈلےـ‘‘ والا تھا۔ یہ کس کی جیت ہے اور کس کی ہار؟ اس بارے میں ہر ایک کی اپنی رائے ہو سکتی ہے۔

اپنے بلاگ میں انصار عباسی نے مزید لکھا کہ  لیکن میری نظر میں نواز شریف کی واپسی، اُن کا خطاب اور مستقبل کا ایجنڈا سب کچھ اُس ماحول کے مطابق ہے جو تحریک انصاف کے 9مئی کے حملوں کا نتیجہ ہے اور جس کی بنیاد  شہباز شریف کی حکومت کے دوران رکھ دی گئی تھی۔ یعنی ایک ایسا ماحول جس میں( ن) لیگ کو آئندہ الیکشن کیلئے سپورٹ دی جائے، انتخابات کے نتیجے میں جو حکومت بنے اُس کی ساری توجہ معیشت کی جنگی بنیادوں پرترقی، سرمایہ کاری کے فروغ، مہنگائی پر قابو پانے، ٹیکس اصلاحات، سمگلنگ و ڈالر مافیا کے خلاف کریک ڈائون وغیرہ جیسے اقدامات پر ہو ۔ معیشت کی بہتری کیلئے اس قومی ایجنڈے کی سوچ میں موجودہ اسٹیبلشمنٹ کا کلیدی کردار ہے۔ بحیثیت وزیر اعظم شہباز شریف نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر اس ایجنڈے کو اپنی حکومت میں بھرپور سپورٹ کیا جس میں سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلی ٹیشن کونسل (SIFC) کا قیام ایک اہم ترین فیصلہ تھا۔ یعنی ملک کی معیشت کی بہتری کیلئے سول حکومت اور فوج کا مل کر کام کرنے کا فیصلہ شہباز شریف اور جنرل عاصم منیر کا تھا اور اس ایجنڈے کے حصول کیلئے اس وقت بھی بہت کام ہو رہا ہے جس کی نگرانی ادارے خود کر رہے ہیں۔ اس ایجنڈے کے حصول کیلئے ملک نہ سیاسی لڑائیوں کا اور نہ ہی اداروں کے درمیان تصادم کا مزید متحمل ہو سکتا ہے، جس کیلئے ضروری ہے کہ آئندہ آنے والی حکومت اور حکمران کسی انتقام، کسی سیاسی کھینچا تانی، کسی گالم گلوچ اور غیر ضروری تنازعات میں پڑے بغیر ساری توجہ معیشت کو درست کرنے، بنیادی خرابیوں کو دور کرنے اور اصلاحات پر مرکوز کریں۔

بلاگ کے آخر میں انصار عباسی نے لکھا کہ  سیاستدان، میڈیا سب کو معلوم ہے کہ (ن) لیگ کیلئے آئندہ انتخابات میں جیتنے کا راستہ ہموار کیا جا رہا ہے۔ انتخابات کے بعد وزیر اعظم کون بنے گا اس بارے میں ابھی کچھ واضح نہیں۔ اگرچہ( ن) لیگی یہ نعرہ ،یہ بیانیہ بنا رہے ہیں کہ نواز شریف چوتھی بار وزیراعظم بنیں گے لیکن اگر انتخابات کا نتیجہ وہی ہوا جو اس وقت بہت سوں کو نظر آ رہا ہے تو میری ذاتی رائے میں وزیراعظم شہباز شریف بن سکتے ہیں اور اس فیصلہ کا اعلان نواز شریف خود کر سکتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button