پاک چین مشاورتی میکانزم اجلاس، ملکی ترقی کیلئے اندرونی استحکام ضروری: چینی وزیر کا خطاب
پاک چین معاہدوں سے ترقی کے نئے مواقع پیدا ہونگے ، سکیورٹی صورتحال بہتر ہونے سے ہی سرمایہ کاری آئیگی اور تاجر پاکستان کا رخ کریں گے: چینی وزیر

اسلام آباد (کھوج نیوز) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پاک چین مشاورتی میکانزم اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں چینی وفد’ اسحاق ڈار، ‘ مولانا فضل الرحمن سمیت دیگر رہنمائوں نے شرکت کی۔
تفصیلات کے مطابق چینی وزیر لیوجیان چائو نے اسلام آباد میں منعقد ہونے والے پاک چینی مشاورتی میکانزم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اندرونی استحکام ترقی کیلئے ضروری ہے، چین وپاکستانی اداروں اور سیاسی جماعتوں کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ لیوجیان چاو کا کہنا تھا کہ چین اور پاکستان کے درمیان معاہدوں سے ترقی کے نئے مواقع پیدا ہوں گے جس کیلئے اندرونی استحکام بہت ضروری ہے، سکیورٹی صورتحال بہتر ہونے سے ہی سرمایہ کاری آئیگی اور تاجر پاکستان کا رخ کریں گے۔ زلزلے کے وقت چین کی پاکستان نے بہت مدد کی جس پر ہمارے عوام پاکستان کے شکرگزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دشمن انتہائی خطرناک ہیں، پاکستان نے چینیوں کے ساتھ ساتھ غیرملکی شہریوں کی حفاظت کی اور میں یہ بھی جانتا ہوں کہ پاکستان نے سکیورٹی صورتحال بہتر کرنے کیلئے بہتر کام کیا ہے۔ پاکستان کے ساتھ دہشت گردانہ کارروائیوں کے خلاف لڑنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے لیوجیان نے سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں، صحافیوں اور طلبا وطالبات کو چائنہ کا دورہ کرنے کی دعوت دی۔
چیئرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ سی پیک سے پاک چائنہ روابط مضبوط ہوئے، اشتراک کیلئے نئے مواقع ملے، پاکستان کے دوردراز کے علاقوں میں ڈویلپمنٹ اور ترقی ہوئی۔ چائنا کے ساتھ ہماری شراکت داری سے معیشت بہتر ہو گی، پاکستان خطے میں امن واستحکام وڈویلپمنٹ کیلئے چائنا کے شانہ بشانہ کھڑا ہے، سی پیک ہماری معاشی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا تھا ک ہچین اور پاکستان کے سیاسی رابطے بڑھنے سے ہی سی پیک کو استحکام مل سکتا ہے، پاکستان چین تعلقات بی ار آئی منصوبے سے مزید مستحکم ہوئے۔ سی پیک منصوبے کی وجہ سے غربت میں کمی اور تجارت کے ساتھ اقتصادی ترقی میں اضافہ ہو گا، بدقسمتی سے ماضی میں سی پیک منصوبہ ڈس انفارمیشن کا شکار ہو گیا تھا۔
وزیر خارجہ ونائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے پاک چین مشاورتی میکانزم اجلاس سے خطاب میں کہا کہ چی پیک دوطرفہ تعلقات کا اہم ستون ہے، ہم چینی وفد کا خوش آمدید کہتے ہیں، پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں سی پیک کے معاملے پر ایک پیج پر ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے چائنا کا انتہائی کامیاب دورہ کیا جس میں مختلف معاہدوں پر دستخط کیے گئے، دورہ چین میں لیوجیان سے انتہائی مفید ملاقات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان منفرد دوستانہ تعلقات ہیں، دونوں اطراف میں وفود کے تبادلوں سے ہم آہنگی پیدا ہو گی۔ چین اور پاکستان کے درمیان سٹریٹجک پارٹنرشپ ہے، پاک چین دوستی سی پیک کے دوسرے مرحلے میں مزید مضبوط ہو گی، پاکستان کے مختلف شعبوں میں سی پیک کے ذریعے سرمایہ کاری کی گئی جس سے ملک میں ترقی آئے گی۔
علی ظفر نے کہا پاک چین دوستی ہماری خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے، سی پیک پر کام کی رفتار تیز ہو گی، دہشت گردی کا خاتمہ سی پیک کے خواب کو پایہ تکمیل تک پہنچا سکتا ہے، قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں۔ منزہ حسن نے کہا پچھلے 10 برسوں میں معاشی طورپر چائنہ نے بہت ترقی کی، بیلٹ اینڈ روڈ جنوبی ووسط ایشیائی خطے کی ترقی کا اہم منصوبہ ہے جبکہ پاکستان کی معیشت کا اہم ترین حصہ سی پیک ہے۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ موجودہ صدی میں چائنا کا کردار کلیدی ہے جو دونوں ملکوں کے تعلقات کو سٹریٹجک نظر سے دیکھتا ہے، پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ترین جزو چین سے دوستی ہے۔
سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمن نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاک چین دوستی ہمارے باہمی اختلافات سے بالا ہے، ہم خطے میں تنازعات حل کرنے پر یقین رکھتے ہیں اور چائنا کہ شکرگزار ہیں کہ کشمیر کے معاملے پر غیرمشروط حمایت کی۔ پاکستان نے بھی تائیوان کے معاملے پر چین کی غیرمشروط حمایت کی، علاقائی مسائل کے معاملے پر دونوں ملکی کی ہم آہنگی تاریخ کے ساتھ جڑی ہے۔