پاکستان

وفاقی بجٹ میں پنشن اصلاحات، حکومت کو اعتراضات اور شدید مخالفت کا سامنا

اوسط قابل ِ پنشن مراعات کی 70 کی بنیاد پر پنشن دینے اور عمر کی حد 60 سے 62 سال تک بڑھانے پر شدید اعتراض کیا ہے

اسلام آباد(کھوج نیوز) وفاقی بجٹ میں پنشن اصلاحات کے حوالے سے وفاقی حکومت کو اعتراضات اور شدید مخالفت کا سامنا ہے جس کی وجہ سے قومی سیاست میں بہت جلد تھرتھرلی مچنے والی ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے پنشن اصلاحات کے تحت ریٹائرمنٹ سے پہلے آخری چھتیس ماہ کی سروس کے دوران حاصل کردہ اوسط قابلِ پنشن مراعات کی 70 کی بنیاد پر پنشن دینے اور عمر کی حد 60 سے 62 سال تک بڑھانے پر شدید اعتراض کیا ہے۔اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ پر سالانہ 3 فیصد جرمانے کے تجویز اور دیگر کئی نکات کی مخالفت کی بھی کی ہے۔اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی وزارت خزانہ کو بھیجی گئی سرکاری مواصلات کے مطابق جو کہ ای سی سی کی منظوری کے لیے خلاصہ کا حصہ بنایا گیا ہے، کہا گیا ہے کہ حکومت کے ملازمین کی تنخواہوں، الاونسز، ریٹائرمنٹ فوائد وغیرہ کے قواعد بنانے کا معاملہ بنیادی طور پر رول 12 (h) کے تحت خزانہ ڈویژن کے دائرہ اختیار میں آتا ہے (حصہ-B، ڈویژنز کے مابین مشاورت) اور رولز آف بزنس 1973 کے شیڈول- II کے سیریل نمبر 12 (16) کے ساتھ پڑھا جاتا ہے۔اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، جس کی ذمہ داری شیڈول-II کے سیریل نمبر 10 (1) کے تحت وفاق کے معاملات سے متعلق سول پوسٹوں کے لیے بھرتی کے ضوابط اور خدمت کی شرائط و ضوابط کا تعین کرنا ہے، تجویز کے پیرا 6 (i) کے حوالے سے درج ذیل پیش کرتی ہے:۔تجویز کہ سرکاری ملازمین کو ریٹائرمنٹ سے پہلے آخری چھتیس ماہ کی سروس کے دوران حاصل کردہ اوسط قابلِ پنشن مراعات کی 70 کی بنیاد پر پنشن دی جائے گی، ان ملازمین کے لیے تشویش کا باعث ہوگی جو اپنی سروس کے آخری سال میں ترقی پاتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button