پاکستان

گوادر میں ہجوم کی پر تشدد کارروائیاں، پاک فوج نے ذمہ داروں کیخلاف دبنگ ایکشن لے لیا

احتجاجی مظاہرے کے حوالے سے کہا ہے کہ ہجوم کی پرتشدد کارروائیاں ناقابل قبول ہیں اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا: پاک فوج

بلوچستان (کھوج نیوز) صوبہ بلوچستان کے ضلع گوادر میں جاری احتجاجی مظاہرے میں ہجوم کی پر تشدد کارروائیوں پر پاک فوج نے ذمہ داروں کے خلاف دبنگ ایکشن لے لیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کے ضلع گوادر میں نام نہاد بلوچ راجی مچی مظاہرین نے ایک سکیورٹی اہلکار کو تشدد کا نشانہ بنایا جس کے باعث وہ جان سے گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پرتشدد مظاہرین کی جانب سے بلا اشتعال حملوں کے نتیجے میں ایک افسر سمیت 16 اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ سکیورٹی فورسز نے اشتعال انگیزی کے باوجود غیر ضروری شہری اموات سے بچنے کے لیے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔ ہجوم کی پرتشدد کارروائیاں ناقابل قبول ہیں اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ پاکستان فوج کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر جعلی اور بدنیتی پر مبنی پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے جس میں پراپیگنڈا کرنے والوں کی جانب سے مسخ شدہ تصاویر اور ویڈیوز کا استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی پرتشدد مارچ کے لیے ہمدردی اور حمایت حاصل کی جا رہی ہے۔

دوسری جانب پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے وزیراعلی میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ حکومت پھر سے اعلان کرتی ہے کہ ہمارے مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں، جو دوست اپوزیشن میں سے کردار ادا کرنا چاہتے ہیں آجائیں میرے پاس، ہم ان کو کردار بتاتے ہیں وہ جائیں اور ادا کریں کردار۔ ہم تو تیار بیٹھے ہیں کہ آئیں اور ہم سے بات کریں۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت پھر سے اعلان کرتی ہے ہمارے مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں۔ ہم تیار بیٹھے ہیں۔ آئیں اور ہم سے بات کریں۔ بلوچستان کے وزیر اعلی میر سرفراز بگٹی نے احتجاجی مظاہرے کے حوالے سے کہا ہے کہ جتھوں کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے صوبائی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو پرتشدد احتجاج کی اجازت نہیں دیں گے۔

ادھر تین روز سے احتجاج کرنے والی بلوچ یکجہتی کمیٹی نامی تنظیم نے صوبائی حکومت کو تمام زیر حراست ارکان کو رہا کرنے کے لیے 48 گھنٹے کی مہلت دیتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو وہ اپنے احتجاج کو صوبے بھر تک پھیلا دیں گے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما بیبرگ بلوچ نے بتایا کہ اگر حکومت نے ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے تو ہم اپنے احتجاج کو پورے بلوچستان میں پھیلا دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گروپ چاہتا ہے کہ اس کے تمام گرفتار ارکان کو 48 گھنٹوں کے اندر رہا کیا جائے اور صوبائی شاہراہوں کو کھول دیا جائے تاکہ لوگ آزادانہ طور پر احتجاجی مقامات پر جا سکیں۔

بیبرگ بلوچ کے مطابق بلوچ یکجہتی کمیٹی کے قائدین جن میں ماہرنگ بلوچ بھی شامل ہیں اس وقت گوادر میں موجود ہیں اور صوبائی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کی بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق کوئٹہ کے ڈپٹی کمشنر سعد بن اسد نے تصدیق کی ہے کہ صوبائی دارالحکومت میں مرکزی شاہراہوں کو بند کر کے ٹریفک کے نظام میں خلل ڈالنے پر 22 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button