پاکستان

سپیکر پنجاب اسمبلی محمد احمد خان کی میڈیا سے گفتگو، حکومت اور اپوزیشن پر تابڑ توڑ حملے

نفرتیں بہت بڑھی ہوئی ہیں ایک دوسرے کے گریبانوں پر ہاتھ ہیں لیکن آپ سب کو آئین کی بات کرنی چاہیے: سپیکر پنجاب اسمبلی محمد احمد خان کی گفتگو

لاہور(کھوج نیوز) سپیکر پنجاب اسمبلی محمد احمد خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملک اور عوام کو درپیش چیلنجز پر حکومت اور اپوزیشن پر تابڑ توڑ حملے کیے جس کے بعد سب دنگ رہ گئے۔
تفصیلات کے مطابق سپیکر پنجاب اسمبلی محمد احمد خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اٹھارویں ترمیم کے ساتھ جڑے ہوئے مسئلے کو پنجاب اسمبلی میں حل کیاقومی اسمبلی میں لوگوں کو پکڑا گیا ریڈ کی گئی کسی صورت پارلیمنٹ کی حرمت میں فرق نہیں آنا چاہیے’ مستقبل میں اگر اس کی احتیاط رکھی جائے تو مناسب ہوگااگر اس بات کا خیال نہیں رکھا جائے گا تو حادثے پر حادثہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں بھی ڈپٹی اسپیکر پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تھاسیاسی جماعتوں کے اختلافات بھی ہوتے ہیںآج جس جماعت کی حکومت ہے کل ان پر مقدمات بنائے جارہے تھے یہ ایوان اس لئے نہیں ہے کہ آپ تمام بنیادوں کو توڑ دے ہلادے یہ آج اس لئے ہوا ہے کہ کل جب آپ کررہے تھے تو سن نہیں رہے تھے قومی اسمبلی میں معاملات بہتر انداز میں طے کرنے چاہیے میرے لئے تکلیف کی بات ہے کہ دیکھا ہے کہ اسمبلی میں بجٹ جب بھی پیش ہوتا ہے اس کو سنا ہی نہیں جاتادس سال کے اکاؤنٹس پر کام نہیں کیا گیا اس پر تو کسی نے نہیں روکا تھادس سال کی پبلک اکاؤنٹس پنجاب اسمبلی میں پڑے ہوئے ہیںاس کے ذمہ دار پنجاب اسمبلی میں بیٹھے ہوئے اراکین ہیںچوہدری پرویز الٰہی اسپیکر تھے تو کتنی بار ہمارے اراکین کو معطل کیا گیابار بار کہہ رہا ہوں یہ جگہ فیصلہ کرنے والوں کی جگہ ہے یہ معاملات پارلیمینٹ کے باہر طے نہیں ہوسکتے ہر کام کا راستہ پارلیمینٹ ہے ۔

سپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹیو کو چیک کون کرے گا یہ پارلیمان کرے گی یہ آئین کہہ رہا ہے کیوں پارلیمنٹ نہیں پوچھ رہی پارلیمنٹ اپنے سیاسی خول سے باہر نکلے جتنے بڑے بڑے سیاسی لیڈر شپ سے سوال اٹھا رہا ہوں کہ آپ کیوں خاموش ہیںسیاسی پارٹیوں کو اس پر بات کرنی چاہیے آپ جگہ چھوڑ رہے ہیں کوئی اور اس پر قبضہ کرلے گاآج ہم جس جگہ پر ہم آکر کھڑے ہیں یہ تکلیف ہمارا ملک اٹھا رہا ہے مجھے بہت احترام ہے فضل الرحمان کا انھوں نے آئینی ترامیم کی بات کی اچھی بات ہے کرے آئینی ترامیم میں یہ چاہتا ہوں اپنی بنیادیں درست کریاس تاریخ میں کیا عدالت میں سیاست نہیں ہوئی اٹھاون ٹو بی کو استعمال نہیں کیا گیاسینٹ میں بڑے بڑے ذہن بیٹھے ہیں وہ کیوں نہیں بات کرتے خود جگہ چھوڑتے جائے گے تو کوئی اور آئے گاپھر ججز خود آئین لکھتے جائے گے ۔ حمزہ شہباز کا کیس عدالت میں گیا تو فیصلہ سب کے سامنے ہے جو آیا تھاپانچ معزز جج صاحبان نے فیصلہ دیا لوگ پیٹتے رہ گئے فل بنچ کردوآج کے موجودہ چیف جسٹس بڑے پائے کے انسان ہیں فل کورٹس بھی بنادی مختلف آرا کے ججز کو بھی بٹھا دیاجن کا کام نہیں سیاست کرنا وہ کرگئے لیکن آپ گھبرا رہے ہیں۔

محمد احمد خان نے مزید کہا کہ نفرتیں بہت بڑھی ہوئی ہیں ایک دوسرے کے گریبانوں پر ہاتھ ہیں لیکن آپ سب کو آئین کی بات کرنی چاہیے’ وزیراعلیٰ پنجاب اور اپوزیشن لیڈر کو کہا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد رول ادا نہیں کیا جارہا اگر لوگوں کو پکڑے جانے بیٹھ سکتے ہیں آئین اور پارلیمنٹ کو مضبوط کرنے کے لئے کیوں نہیں بیٹھ سکتے ورنہ کوئی اور آجائے گاوزیر اعلیٰ کے پی کے کا بیان افغانستان کے حوالے سے وفاق پر حملہ ہے ‘ قومی اسمبلی کو اس پر پوچھنا چاہیے جو کام وفاق نے کرنا ہے وہ وہ نہیں کرے گے صوبے کرے گامجھے لگ رہا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے پی کے کسی اور سوچ میں تھے وزیر اعلیٰ کے پی کے کا میڈیکل ٹیسٹ ہونا چاہیے۔ حکومت ججز پر پیسے لگائے ان کے انفراسٹرکچر پر لگائے کہ عوام پر ان کا اعتماد آئے ججز کی تعداد کو بڑھائے لاکھوں کی تعداد میں مقدمات پڑے ہوئے ہیںیہ ہونے والے کام ہیں جب تک یہ کام نہیں ہوں گے ایسے ہی پڑے رہے گے پارلیمان کی اصل طاقت عوام کی خدمت کرنا ہے حکومت کی سب سے اولین ترجیح لا ان آرڈر ہوتا ہے سیاسی حق کسی کا نہیں چھینا جانا چاہیے اگر علی امین گنڈاپور کی گفتگو میں دھمکی ہے تو حکومت کو چاہیے کہ بات چیت کرے ورنہ اپنی سکیورٹی اداروں کے ذریعے کنٹرول کرے وفاقی حکومت جب جلسے کی اجازت دے رہے تھے تو بیان حلفی لینا چاہیے تھے کہ نفرت سے بھرپور تقریریں نہیں کرے گے ۔ زمان پارک پر بھی سکیورٹی اداروں پر بم پھینکے گئے جب یہ پتہ ہے کہ تحریک انصاف والے عادت سے مجبور ہیں تو ان سے پہلے بات کرنی چاہیے تھی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button