وزیراعظم شہبازشریف سےنوازشریف اورحمزہ شہباز کے سیاسی مستقبل سےمتعلق پوچھ لیا گیا،سینئرصحافی سہیل وڑائچ خط منظرعام پر لے آئے
شہباز بیٹے تم تو ویسے بھی سیاست کرتے ہی نہیں نہ سیاست پر بولتے ہو، نہ سیاسی جلسوں سے خطاب کرتے ہو ، نہ پنجاب میں کہیں دورہ کرتے ہو؟

لاہور(ویب ڈیسک) سینئر صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے ایک قومی روزنامہ میں میاں شریف کے عالم ارواح سے اپنے بیٹے وزیراعظم شہبازشریف کے نام لکھے گئے ایک فرضی خط میں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میرے دنیا سے چلے جانے کے بعد تم نے بڑے بھائی کو والد جیسا مقام دیا ہوا ہے نواز یقیناً اس کا اہل بھی ہے اس کا دل بہت بڑا ہے لیکن اس نے صدمات اور حادثات کے روگ دل کو لگا لئے ہیں وہ پارٹی کا سربراہ بھی ہے اور غیر متحرک اور مسلسل خاموش بھی۔ یہ دوعملی نونی سیاست کو تباہ کر رہی ہے۔ شہباز بیٹے تم تو ویسے بھی سیاست کرتے ہی نہیں نہ سیاست پر بولتے ہو، نہ سیاسی جلسوں سے خطاب کرتے ہو ، نہ پنجاب میں کہیں دورہ کرتے ہو؟ تم سیاست نہیں کر رہے بس نوکری کر رہے ہو، میں نے تم بھائیوں کو ہمیشہ سمجھایا کہ مہنگائی حکومتوں کیلئے زہر قاتل ہوتی ہے تمہاری حکومت کیلئے سب سے بڑا مسئلہ مہنگی بجلی ہے جب تک تم دن رات لگا کر یہ مسئلہ حل نہیں کرتے تمہاری کوئی نہیں سنے گا۔
شہباز بیٹے!!
سنو، نواز ہر سیاسی معاملہ میرے ساتھ ڈسکس کرتا تھا اور میرا مشورہ لیتا تھا، سنا ہے تمہارے سارے مشیر ٹیکنو کریٹ ہیں تمہیں خواجہ آصف، رانا تنویر اور رانا ثنا اللہ جیسے دوسرے سینئر سیاسی ساتھیوں سے زیادہ مشورے کرنے چاہئیں، چچا اور بھتیجی کو نواز کے ساتھ بیٹھ کر وفاق اور پنجاب کی ایک جیسی پالیسیوں پر بات کرنی چاہیے، یہ بھی طے ہونا چاہیے کہ نونی سیاست کو آگے چل کر مریم نے لیڈ کرنا ہے یا تم نے؟یہ بھی سوچیں کہ جنید صفدر، ذکریا اور زید میں سے کسی کو موقع دینا ہے یا نہیں؟ کیا حمزہ پس منظر میں ہی رہے گا یا اس کا مستقبل میں کوئی کردار سوچا گیا ہے؟ یہ بھی طے ہونا چاہیے کہ کیا نواز شریف نے اسی طرح لمبی چپ اور میل ملاقات سے مکمل گریز کے ساتھ ہی سیاست کرنی ہے؟ اگر وہ صدمے، ناراضی اور مایوسی سے باہر نہیں آتا تو پھر اسے سیاست سے الگ ہو جانا چاہئے۔آخری بات یہ کہ عمران کو عدالتی، فوجی اور عوامی شعبوں میں مادی شکست تو ہوگئی ہے مگر وہ آج بھی اخلاقی اورسیاسی طور پر وکٹری سٹینڈ پر کھڑا ہے، یہ سچ ہے کہ پے در پے شکستیں پی ٹی آئی کا حوصلہ توڑ دیں گی مگر سیاست میں سرگرم ان کروڑوں لوگوں کی مکمل مایوسی، ریاست کیلئے بھاری ثابت ہوگی۔ میرا مشورہ یہ ہے کہ مصالحت کے راستے کھلے رکھو۔ انہیں مایوسی کے اندھیروں میں نہ جانے دو۔
تمہارا، ابا جی