26ویں آئینی ترامیم، حکومتی مسعودے کے نکات کیا ہیں؟ تمام تفصیلات سامنے آگئیں
آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس کا تقرر صدر مملکت وزیراعظم کی ایڈوائس پر کرینگے جبکہ آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس اور تین سینئر ججز کا تقرر کمیٹی کی سفارش پر کیا جائے گا

اسلام آباد(کھوج نیوز) 26ویں آئینی ترامیم کے معاملہ پر حکومتی مسعودے کے نکات سامنے آ گئے ہیں؟ ان نکات میں کیا کیا شامل ہے؟ اس حوالے سے تمام تر تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق حکومت نے وفاقی آئینی عدالت بنانے کا فارمولہ سیاسی جماعتوں سے شیئر کردیا۔ مجوزہ ترمیم کے مطابق وفاقی آئینی عدالت چیف جسٹس سمیت 7 ارکان پر مشتمل ہوگی، چیف جسٹس اور دو سینئر ترین ججز رکن ہونگے۔ حکومتی مسودے میں تجویز کیا گیا ہے کہ ایک وفاقی آئینی عدالت قائم کی جائے گی جس کے پہلے چیف جسٹس کا تقرر صدر مملکت وزیراعظم کی ایڈوائس پر کرینگے جبکہ آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس اور تین سینئر ججز کا تقرر کمیٹی کی سفارش پر کیا جائے گا اور کمیٹی میں 4 ارکان پارلیمنٹ، وفاقی وزیر قانون اور پاکستان بار کونسل کا نمائندہ شامل ہوگا ۔مجوزہ ترمیم میں کہا گیا ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کا فیصلہ کسی عدالت میں چیلنج نہیں ہو سکے گا، چاروں صوبائی آئینی عدالتوں کے فیصلوں پر اپیل وفاقی عدالت میں ہوسکیگی۔ مجوزہ ترمیم کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا تقرر بھی 8 رکنی پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے ہوگا اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا تقرر تین سینئر ترین ججز میں سے کیا جائے گا۔
مجوزہ ترمیم کے مطابق جج کی اہلیت رکھنے والے کیلئے نام پرمشاورت کے بعد وزیراعظم معاملہ صدرکوبھجوائیں گے، وفاقی آئینی عدالت کے باقی ممبران کا تقرر صدر چیف جسٹس کی مشاورت سے کرینگے، چیف جسٹس اور ججز کے نام پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے وزیراعظم کو دیے جائیں گے۔ مجوزہ ترمیم کے تحت جج کی عمر 40 سال، تین سالہ عدالت اور 10 سالہ وکالت کا تجربہ لازمی ہوگا، جج کی برطرفی کیلئے وفاقی آئینی کونسل قائم کی جائے گی اور کسی بھی جج کی برطرفی کی حتمی منظوری صدر مملکت دیں گے۔ مجوزہ ترمیم میں کہا گیا ہے کہ آئینی عدالت کے ججز کے تقرر کیلئے کمیشن تشکیل دیا جائے گا جس کے سربراہ چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت ہونگے اور کمیشن میں آئینی عدالت کے پانچ سینئر ترین ججز ممبران ہونگے ۔ اس کے علاوہ صوبائی آئینی عدالتیں چیف جسٹس، صوبائی وزیرقانون، بارکونسل کے نمائندے پرمشتمل ہوگی۔