چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نےیقینی بنایا کہ انٹیلی جنس ایجنسیزحدود میں کام کریں،اٹارنی جنرل منصور اعوان کا فل کورٹ ریفرنس سےخطاب
چیف جسٹس قاضی عیسیٰ کیلئے الوداعی فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بلوچستان بار ایسوسی ایشن کی بھی نمائندگی کی

اسلام آباد(کھوج نیوز) اٹارنی جنرل منصور اعوان نے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے یقینی بنایا کہ انٹیلی جنس ایجنسیز حدود میں کام کریں۔ چیف جسٹس قاضی عیسیٰ کیلئے الوداعی فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بلوچستان بار ایسوسی ایشن کی بھی نمائندگی کی۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بلوچستان میں تعلیمی نظام کی روانی یقینی بنائی، انہوں نے بلوچستان میں جنگلی حیات کو بچانے کے لیے کردار اداکیا۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بطور چیف جسٹس بلوچستان 5 سال خدمات انجام دیں، انہوں نے خواتین کے حقوق کے لیے کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے یقینی بنایا کہ انٹیلی جنس ایجنسی اپنی حدود میں کام کریں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے یقینی بنایا کہ انٹیلیجنس ایجنسی سیاسی معاملات میں مداخلت نہ کریں۔ فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو بہتر ین انسان پایا، وہ اچھا وقت گزار کر جارہے ہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی کمی محسوس کریں گے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو الوداع کہنے میں بہت مختلف احساسات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف دکھی ہوں کیونکہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی موجودگی یاد آئے گی، آپ نے ہمیں ہمیشہ ہر چیز کے لیے تیار رکھا، قاضی فائز عیسیٰ احساسات رکھنے والے انسان ہیں۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ مسکرا کر بات کریں گے تو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے شائستہ جواب سے آپ مانوس ہو جائیں گے، اگر آپ انہیں تنگ کریں گے تو غصے میں برابری نہیں کرسکیں گے۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ کے غصے کے وقت صرف آپ کی اللّٰہ ہی مدد کرسکتا ہے، میں نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے غصے کا کئی بار سامنا کیا اور تجربہ اچھا نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فاٸز عیسیٰ کے ساتھ کٸی بار بینچ میں اختلاف کیا، انہوں نے ہمیشہ کھلے دل سے میرا مؤقف سنا، ہم اپنا کردار پورا ادا کریں گے۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ فوری طور پر دور دراز علاقوں کی ضلعی عدلیہ پر توجہ دینا ہوگی، میری پہلی ترجیح دور دراز علاقوں کی ضلعی عدلیہ ہوگی۔