پاکستان

جج صاحبان اپنے طورپراختیارکیسے لےسکتےہیں؟اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کا میٹ دی پریس سے خطاب

اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کا کہنا ہےکہ 26 ویں آئینی درست سمت کی طرف ایک قدم ہےاگراس میں کوئی کمی ہے تو غورکرنا ہوگا

لاہور(کھوج نیوز) اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کا کہنا ہےکہ 26 ویں آئینی درست سمت کی طرف ایک قدم ہےاگراس میں کوئی کمی ہے تو غورکرنا ہوگا۔ ملک احمد خان نےمیٹ دی پریس سےخطاب کرتےہوئےکہاکہ اسمبلی بلڈنگ شاہانہ عمارت نہیں عوام کا گھر ہے، اسمبلی بلڈنگ سےعوام کی حاکمیت جھلکتی نظرآنی چاہیے، پنجاب حکومت صحافیوں کی فلاح کےلیےمدد کرنےپرتیارہے۔

اُنہوں نےکہاکہ آئین کو اس کی اصل شکل میں بحال کریں گے،مغرب میں دیکھ لیں ججوں کا تقررکیسےہوتا ہے،معاشرے کی تشکیل بھی ڈائیلاگ کی بنیادپرہی ہوتی ہے، میں ایوان میں اپوزیشن کوبات کرنےکا موقع دیتا ہوں۔ اسپیکرپنجاب اسمبلی نےکہاکہ سیاسی عدم استحکام رہےتومعیشت کبھی ترقی نہیں کرسکتی، 9 مئی کےواقعات کوکسی بھی صورت سیاست نہیں کہا جا سکتا، آپ نےانتشارپھیلایا ہے، آپ کوجواب دینا ہوگا۔

اُنہوں نے کہا کہ جج صاحبان اپنے پاس اختیار کیسے لے سکتے ہیں، آرٹیکل 184(3) کے تحت دو جمہوری حکومتوں کو گھر بھیجا گیا، نوازشریف اور یوسف رضا گیلانی کو آرٹیکل 184(3) کے تحت گھر بھیجا گیا۔ ملک محمد احمد خان نے کہا کہ جج کون ہو گا؟ کون نہیں ہو گا؟ اس کا فیصلہ جج کرے گا، یہ سب کیا ہے؟

اُنہوں نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم درست سمت کی طرف ایک قدم ہے، شاید کچھ اور بھی کرنا پڑے، ارکانِ پارلیمنٹ نے جگہ چھوڑی تو نیب جیسے ادارے بن گئے۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم میں کوئی کمی ہے تو غور کرنا ہو گا، آئین کو اپنے بنیادی ڈھانچے میں لانا اعظم نذیر تارڑ، وزیرِ اعظم، مولانا فضل الرحمٰن اور بلاول بھٹو کا کام ہے۔ اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ معاشرے کو تلوار کے ذریعے نہیں بنایا جا سکتا بلکہ ڈائیلاگ کرنا ہو گا، سیاسی عدم استحکام سے نقصان شہریوں کا ہو گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button