پاکستان

مدارس بل معاملہ، فضل الرحمن کی قومی اسمبلی میں کھڑے ہو کر حکومت کو سنگین نتائج کی دھمکیاں

مدارس بل اب ایکٹ بن چکا ہے اب ہم کوئی ترمیم قبول نہیں کریں گے اور یہ بات نہ مانی گئی تو پھر ایوان کی بجائے میدان میں فیصلہ ہوگا: سربراہ جے یو آئی فضل الرحمن

اسلام آباد(کھوج نیوز) مدارس بل کے معاملے پر جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے قومی اسمبلی میں کھڑے ہو کر حکومت کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دے دیں۔

تفصیلات کے مطابق جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ مدارس بل اب ایکٹ بن چکا ہے اور اب اگر بل کو ایکٹ تسلیم کیے بغیر دوبارہ منظوری کے لیے پیش کیا گیا تو یہ آئین کی خلاف ورزی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ دینی مدرسے کے نصاب کو قبول نہ کرنا بیوروکریسی اور اسٹیبلشمنٹ کی ذہنیت ہے، اب اس حوالے سے ان کو بین الاقوامی سپورٹ مل رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مدارس رجسٹریشن کے معاملے پر حکومت سب سے بڑی رکاوٹ ہے، ہم ایوان اور آئین کے استحقاق کی جنگ لڑ رہے ہیں کوشش یہ ہے کہ ہم افہام و تفہیم سے معاملات حل کریں لیکن ہمیں کہا جاتا ہے آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف ناراض ہوجائیں گے، کیا ہماری قانون سازی غیروں کی ہدایت اور رضامندی سے وابستہ ہوگی؟ کیا ہم آزاد ملک نہیں ہیں؟ اگر ہم غلام ہیں تو ہمیں بتایا جائے۔

سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ سابق صدر عارف علوی نے ایک بل پر دستخط نہیں کیا تو بل ایکٹ بن گیا، یہ ایک نظیر بن چکی ہے اب صدر کو اختیار حاصل نہیں، اگر صدر 10 دن کے اندر صدر دستخط نہیں کرتے تو قانون بن جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک غلط روایت کیوں ڈالی جارہی ہے، اس طرح تو آئین ہی ختم ہوجائے گا، 28 اکتوبر کو صدر مملکت نے بل پر اعتراض کیا اور اسپیکر نے قلمی غلطی قرار دے کر تصحیح کی، نے تصحیح کی اور بل واپس ایوان صدر بھیجا، ایک اعترض کے بعد صدر مملکت دستخط نہیں کرتے تو 10 دن بعد بل ایکٹ بن جاتا ہے، اسپیکر نے انٹرویو میں کہا کہ ہماری کتابوں کے مطابق بل ایکٹ بن چکا ہے، بحث اس بات پر ہے کہ ایکٹ بن چکا ہے تو گزٹ نوٹی فکیشن کیوں نہیں ہورہا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر امریکی کانگریس میں عمران خان کے حق میں قرارداد پاس کی جاتی ہے تو کہتے ہیں پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت ہے جو عمران خان کے حوالے سے بات ہو کیا وہی صرف مداخلت ہے یہ سب مداخلت نہیں کیا؟ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ خلائی مدارس کے لیے ہمارے حقیقی مدارس کو پامال نا کیاجائے، بہت سارے ادارے ہیں آپ نے مدارس میں ہی تقسیم کیوں کی؟ مدارس میں تقسیم کیا اس لیے کی کہ علما آپس میں لڑیں؟ تو ہم نہیں لڑیں گے، تنظیمات مدارس نے مقف دے دیاہے کہ یہ ایکٹ بن چکا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ آپ رجسٹریشن نہ کریں پھر بھی مدرسہ زندہ رہے گا، بینک اکانٹ نہ کھولیں پھر بھی پیسے آئیں گے ، پہلے ہم نے اپنی جماعت کا مقف دیا اب یہ تنظیمات مدارس کا مقف ہے ، ہم کوئی ترمیم قبول نہیں کریں گے، بعد میں کوئی تجویز آئی تو اس پر بات کرسکتے ہیں ، جان بوجھ کر حالات کو خراب نہ کریں، یہ بات نہ مانی گئی تو پھر ایوان کی بجائے میدان میں فیصلہ ہوگا۔ جے یو آئی امیر نے کہا کہ دینی مدارس نے 24 سال ثابت کردکھایا کہ ہم آئین و قانون اور حکومت کیساتھ ہیں تو پھر ہمارا امتحان کیوں لیا جارہا ہے؟ ہم نے تو جدید علوم سیکبھی انکار نہیں کیا، میں تو دینی علوم اور عصری علوم میں فرق تسلیم نہیں کرتا، مدارس کے بچوں نے آپ کے بورڈز میں امتحانات میں پوزیشن لیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button