آئی ایم ایف کا ہدف، ایف بی آر کی ناکامی، غریبوں سے دو وقت کی روٹی چھیننے کی پلاننگ
مہنگائی 12 فیصد تخمینے کے مقابلے 4.9فیصد پر، درآمدات میں 16فیصد اضافے کا تخمینہ تھا، 5 فیصد گروتھ رہی، درآمدات میں 7اور مہنگائی میں اوسطا 4فیصد کمی سے ٹیکس پر منفی اثر پڑا

اسلام آباد(کھوج نیوز) آئی ایم ایف کی طرف سے ایف بی آر کو ہدف دیا گیا تھا جس میں بڑی ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا جس کے بعد غریبوں سے دو وقت کیروٹی چھیننے کی پلاننگ بھی کر لی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ذرائع نے بتایا ہے جاری مالی سال 2024-25 کی پہلی ششماہی میں 6ہزار 9ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف پورا ہونا ناممکن لگتا ہے، تاہم ایف بی آر شارٹ فال کو 500ارب روپے سے کم رکھنے کیلئے کوشاں ہے۔ذرائع کے مطابق ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 10.6فیصد ہدف کے مقابلے 10.3فیصد، جبکہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کیساتھ پرائمری بیلنس کا ہدف بھی پورا کرچکے ہیں۔ ایف بی آر حکام کے مطابق پراپرٹی سیکٹر پر 11سے 12فیصد ٹیکس کی شرح بہت زیادہ ہے، زیادہ شرح کے باعث پراپرٹی ٹرانزیکشنز یا کاروبار کم ہوکر آدھا رہ گیاہے۔حکام کے مطابق آئی ایم ایف تنگ نہیں کررہا، پراپرٹی پر ٹیکس ریٹس کم کرنے کی تجویز ہے۔ آئی ایم ایف کو پراپرٹی ریٹ میں کمی کی تجویز دی جائیگی۔حکام نے بتایا کہ بجٹ میں مہنگائی اور درآمدات کے غلط تخمینے ٹیکس شارٹ فال کی بڑی وجہ بنے۔ مہنگائی 12 فیصد تخمینے کے مقابلے 4.9فیصد پر آگئی، درآمدات میں 16فیصد اضافے کا تخمینہ تھا، 5 فیصد گروتھ رہی، درآمدات میں 7اور مہنگائی میں اوسطا 4فیصد کمی سے ٹیکس پر منفی اثر پڑا، اس کے نتیجے میں درآمدی اشیا پر ٹیکس محاصل میں نمایاں کمی آئی۔