پنجاب حکومت کا حکومتی بوجھ اور وسائل کے کم استعمال کرنے کا فیصلہ، وزراء حیران
پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت نجی شعبے کی شراکت سے اکثریتی ترقیاتی منصبوں کی تکمیل ہوگی اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو سودمند بنانے کیلئے تشکیل دی گئی

لاہور(کھوج نیوز) پنجاب حکومت نے نئے مالی سال میں حکومتی بوجھ اور وسائل کے کم استعمال کرنے کے حوالے سے بڑا قدم اٹھا لیا ہے جس کے بعد صوبائی وزراء میں ہلچل مچ گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے نئے مالی سال میں حکومتی بوجھ اور وسائل کے کم استعمال کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ نئے مالی سال میں ترجیحی بنیادوں پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت زیادہ سے زیادہ منصوبے مکمل کیے جائیں گے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت نجی شعبے کی شراکت سے اکثریتی ترقیاتی منصبوں کی تکمیل ہوگی اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو سودمند بنانے کیلئے تشکیل دی گئی اس حوالے سے سٹیئرنگ کمیٹی بھی اپنی سفارشات مکمل کر چکی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب کی صوبائی کابینہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ترمیمی ایکٹ 2024 اور رولز آف بزنس 2011 کی مشروط منظوری دے چکی ہے جبکہ پنجاب کی صوبائی کابینہ نے حتمی منظوری کو محکمہ قانون کی منظوری سے مشروط کیا ہے ۔
سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کی سربراہی میں قائم سٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی گئی تھی کمیٹی نے ترمیم کے حوالے سے سفارشات مرتب کرکے صوبائی کابینہ کو پیش کی تھیںان کی سربراہی میں کمیٹی نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے بین الاقوامی ماڈلز کا بھی جائزہ لیا جس کے بعد پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ایکٹ 2019 میں ترمیم کی ضرورت سمجھی گئی، ترمیمی ایکٹ کا مسودہ بنایا گیاکمیٹی نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی کو پی اینڈ ڈی بورڈ کی بجائے اسے کسی محکمے کے تحت کرنے کی تجویز بھی دی۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی کو محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کے تحت کرنے کی تجویز دی گئی ہے اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی کو ایک خودمختار اتھارٹی بنانے کی تجویز بھی دی گئی۔