پاکستان

طورخم بارڈر پر تجارتی سرگرمیاں معطل: طالبان کی نئی چوکی کے بعد پاکستان کا ردعمل

پاکستان اور افغانستان کے درمیان اہم تجارتی راستہ طورخم بارڈر گزشتہ گیارہ دن سے بند ہے، جس کے باعث دونوں ممالک کے تاجروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے

طورخم (خصوصی رپورٹ) پاکستان اور افغانستان کے درمیان اہم تجارتی راستہ طورخم بارڈر گزشتہ گیارہ دن سے بند ہے، جس کے باعث دونوں ممالک کے تاجروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ بارڈر کی بندش کی بنیادی وجہ طالبان کی جانب سے ایک متنازعہ علاقے "نو مینز لینڈ” میں نئی چوکی قائم کرنا بنی، جس پر پاکستان نے سخت ردعمل دیا اور جوابی اقدامات کیے۔

ذرائع کے مطابق، افغان طالبان نے طورخم بارڈر پر "نو مینز لینڈ” میں ایک نئی چوکی تعمیر کی، جو کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت متنازعہ علاقہ تصور کیا جاتا ہے۔ پاکستان نے اس اقدام پر سخت اعتراض کیا اور مطالبہ کیا کہ طالبان فوری طور پر اس چوکی کو ہٹائیں۔ تاہم، جب اس مطالبے کو نظر انداز کیا گیا تو پاکستان نے سرحد پر سیکیورٹی سخت کر دی اور تجارتی سرگرمیاں معطل کر دیں۔

بارڈر کی بندش کے باعث دونوں ممالک کے تاجروں کو کروڑوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔ افغانستان سے پاکستان آنے والی اشیا، خصوصا پھل اور سبزیاں، خراب ہو رہی ہیں، جبکہ پاکستانی برآمد کنندگان بھی سخت نقصان اٹھا رہے ہیں۔

پاکستانی حکام اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات جاری ہیں، تاہم ابھی تک کوئی حتمی پیش رفت نہیں ہو سکی۔ سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے بات چیت کا سلسلہ جاری ہے، لیکن طالبان کی جانب سے چوکی ہٹانے کے معاملے پر لچک نہ دکھانے کی وجہ سے تنازعہ برقرار ہے۔

علاقے کے مقامی لوگ اور تاجر برادری بارڈر جلد کھولنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تجارتی سرگرمیوں کی بحالی نہ ہونے سے بے روزگاری اور معاشی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اگر دونوں ممالک جلد کوئی حل نہ نکال سکے تو اس کے اثرات مزید سنگین ہو سکتے ہیں۔

طورخم بارڈر کی بندش دونوں ممالک کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہی ہے۔ اگر پاکستان اور افغانستان اس مسئلے کو جلد حل کرنے میں ناکام رہے تو اس کے معاشی اور سفارتی اثرات طویل المدتی ہو سکتے ہیں۔ آنے والے دنوں میں اس حوالے سے مزید مذاکرات اور ممکنہ حل کی توقعکیجارہیہے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button