پاکستان

مفتی تقی عثمانی کا فلسطینیوں کے حق میں بڑا بیان، حکومت پریشان

اہل فلسطین کی عملی، جانی اور مالی مدد امت مسلمہ پر فرض ' ہماری حکومت سمیت تمام اسلامی حکومتوں پر جہاد اب فرض ہوچکا ہے: مفتی تقی عثمانی کا دعویٰ

اسلام آباد(کھوج نیوز) معروف عالم دین اور صدروفاق المدارس العربیہ مفتی تقی عثمانی کا فلسطینوں کے حق میں بڑا بیان سامنے آنے کے بعد حکومت کی پریشانی میں اضافہ ہوگیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ سال بھر پہلے کنونشن سینٹر میں ایک اجتماع منعقد کیا تھا کہ ہم اہل فلسطین کے ساتھ ہیں اور ان کی ہر طرح سے مدد کریں لیکن ہم عملی قدم کے بجائے کانفرنس پر اکتفا کیے ہوئے ہیں، تقاضہ یہ تھا کہ ہم یہاں جمع ہونے کے بجائے غزہ میں جمع ہوتے۔ مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ ہم فلسطینی مجاہدین کے لیے عملی طورپر کچھ نہیں کرپا رہے، امت مسلمہ آج صرف تماشائی ہے اور صرف مذمتی بیانات دیے جارہے ہیں، امت مسلمہ قراردادوں اورکانفرنسوں پر لگی ہوئی ہے، اب صرف زبانی جمع خرچ سے اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ نہیں ہوسکتے، 55 ہزار سے زائدکلمہ گو کو ذبح ہوتے دیکھ کر بھی کیا جہاد فرض نہیں ہوگا؟

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا، بانی پاکستان نے اس کو ناجائز بچہ قرار دیا، ہمارا مقف کسی صورت تبدیل نہیں ہوگا چاہے اسرائیل کے پاس جتنی مرضی طاقت آجائے، ہمارا اسرائیل کے ساتھ جب کوئی معاہدہ نہیں تو کوئی عذر نہیں ، جب اسرائیل معاہدے توڑ چکا ہے تو پھر کون سے معاہدے کی قید ہے؟ مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے امریکا کے اسلحہ اور حمایت سے مسلمان ملکوں کو مرعوب کیا ہوا ہے۔ غزہ کے ڈاکٹر کا پیغام آیا ہے کہ غزہ آخری سانس لے رہا ہے، غزہ کے ڈاکٹر نے پیغام میں کہا تمہارا بہت انتظار کیا تم نہیں آئے اب اللہ حافظ۔ آج غزہ پر قبضہ اور مسلمانوں کا قبرستان بنانے کے ارادے ظاہر کیے جارہے ہیں، ٹرمپ کہتا ہے کہ غزہ کو فلسطینیوں سے خالی کریں گے جو صدیوں سے آباد ہیں، ٹرمپ وہاں تفریح گاہیں اور دیگر چیزیں بنانا چاہتا ہے، ایسا لگتا ہے کہ ٹرمپ پوری دنیا کو اپنی ملکیت سمجھنا شروع ہوچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں غزہ کو زندہ رکھنا ہے، ضروری ہے کہ اسرائیل اور اس کے حامیوں کی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں، اسرائیل کو مدد دینے والی کمپنیوں کا بھی بائیکاٹ کریں، اسرائیل کے خلاف احتجاج میں کسی کی جان اور مال کو نقصان نہ پہنچے، پتھر برسانا اور کسی کی جان اور مال کو نقصان پہنچانا شریعت میں حرام ہے، اسرائیل اور اس کے حامیوں کی مصنوعات کا بائیکاٹ پرامن طریقے سے ہونا چاہیے۔ صدر وفاق المدارس العربیہ کا کہنا تھا کہ امت مسلمہ قبلہ اول کی حفاظت کے لیے لڑنے والے مجاہدین کی کوئی مدد نہیں کرسکی، ہونا تو یہ چاہیے کہ امت مسلمہ جہاد کا اعلان کرتی، ہماری حکومت سمیت تمام اسلامی حکومتوں پر جہاد اب فرض ہوچکا ہے، غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ ہوا، معاہدے کے باوجود بمباری جاری ہے، اسرائیل کو نہ اخلاقی اقدار کا پاس ہے نہ ہی عالمی قوانین کی قدر ہے، صہیونیوں کو کسی عقیدے، کسی مذہب اور کسی معاہدے یا وعدے کا پاس نہیں ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button