پاکستان

محنت کشوں کی خاموش ہجرت’ تین ماہ میں لاکھوں پاکستانی اڑن چھو

صرف تین ماہ میں ایک لاکھ 72 ہزار پاکستانی وطن چھوڑ چکے 'یہ تعداد صرف اعداد و شمار نہیں بلکہ ملکی معاشی صورتحال اور روزگار کے عدم تحفظ کی ایک جیتی جاگتی تصویر ہے

اسلام آباد(کھوج نیوز) محنت کشوں کی خاموش ہجرت، تین ماہ لاکھوں پاکستانی اڑن چھو، پاکستان سے بیرونِ ملک جانے والوں کی تعداد میں حیرت انگیز اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صرف تین ماہ کے دوران ایک لاکھ 72 ہزار پاکستانی وطن چھوڑ چکے ہیں۔ یہ تعداد صرف اعداد و شمار نہیں بلکہ ملکی معاشی صورتحال اور روزگار کے عدم تحفظ کی ایک جیتی جاگتی تصویر ہے۔دلچسپ اور قابلِ غور بات یہ ہے کہ ان افراد میں اکثریت کا تعلق اعلی تعلیم یافتہ یا پیشہ ورانہ طبقے سے نہیں، بلکہ محنت کش افراد سے ہے۔ ان میں باورچی، ڈرائیور، پلمبر، مستری، الیکٹریشنز اور دیگر ہنر مند شامل ہیں، جنہیں مقامی سطح پر روزگار یا مناسب اجرت میسر نہیں آ رہی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ رجحان نہ صرف ملکی ہنر مند افرادی قوت کے ضیاع کی علامت ہے، بلکہ اس سے معاشی نظام پر بھی گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ جب مقامی مارکیٹ میں محنت کش کم ہوتے جائیں گے، تو روزمرہ خدمات مہنگی اور نایاب ہو سکتی ہیں۔رپورٹ کے مطابق ڈاکٹرز، انجینئرز اور دیگر اعلی تعلیم یافتہ افراد کی شرح ان ہجرت کرنے والوں میں نہایت کم ہے، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہجرت کا بنیادی سبب تعلیم یا مہارت نہیں، بلکہ معیشت کی بگڑتی صورت حال اور مہنگائی کی مار ہے۔سوال یہ ہے کہ اگر محنت کش بھی اس ملک میں محفوظ نہیں، تو پھر باقی کون بچے گا؟حکومت کو چاہیے کہ وہ ہنر مند افراد کے لیے روزگار کے بہتر مواقع پیدا کرے، ان کی اجرت میں بہتری لائے اور بیرونِ ملک جانے کی ضرورت کو کم سے کم کرے تاکہ قوم کا ہنر اور محنت اس سرزمین پر ہی صرف ہو۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button