سندھ طاس معاہدہ کیا ہے ،یہ کب ہوا تھا؟اس کے ختم ہونے سے پاکستان کو کیا نقصان ہو گا؟
پہلگام کشمیر میں حملے کے بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ دہائیوں پرانا سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا ہے

لاہور(کھوج نیوز)پہلگام کشمیر میں حملے کے بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ دہائیوں پرانا سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا ہے۔ یہ معاہدہ نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان پانی کی تقسیم کا ضامن تھا بلکہ خطے کے امن اور خوراک کے تحفظ کی بنیاد بھی تھا۔
سندھ طاس معاہدے کی بنیاد 1947 میں تقسیم ہند کے بعد پڑی، جب بھارت اور پاکستان دو الگ ممالک بنے۔ دونوں ممالک کی معیشت اور زراعت کا انحصار دریاؤں پر تھا، اس لیے پانی کی منصفانہ تقسیم ضروری ہو گئی۔ نو سال کی بات چیت کے بعد، عالمی بینک کی مدد سے 1960 میں اس وقت کے بھارتی وزیراعظم جواہر لال نہرو اور پاکستان کے صدر ایوب خان نے یہ معاہدہ کیا۔
معاہدے کے تحت بھارت کو تین مشرقی دریا راوی، ستلج اور بیاس دیے گئے، جبکہ پاکستان کو تین مغربی دریا جہلم، چناب اور سندھ کا حق دیا گیا۔ بھارت کو پابند کیا گیا کہ وہ مغربی دریاؤں کے پانی کے بہا میں خلل نہیں ڈالے گا، سوائے کچھ مخصوص حالات کے۔
اب اگر یہ معاہدہ مکمل طور پر ختم ہوتا ہے تو پاکستان کے لیے سنگین خطرات پیدا ہو سکتے ہیں، کیونکہ اس کی زراعت اور معیشت کا دارومدار ان دریاؤں کے پانی پر ہے۔ بھارت جیسے یکطرفہ اقدامات، جیسے کہ ڈیم بنانا یا پانی روکنا، خطے میں امن کو تباہ کر سکتے ہیں اور پانی کی جنگ کا آغاز ہو سکتا ہے۔
ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ یہ فیصلہ نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، بلکہ جنوبی ایشیا کو ایک اور بڑے بحران کی طرف دھکیل سکتا ہے جہاں صرف پانی کا بہا ؤنہیں بلکہ امن و استحکام بھی خطرے میں ہے۔