کیا بھارت یکطرفہ سندھ طاس معاہدہ ختم کر سکتا ہے؟ ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت یہ معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا

اسلام آباد (کھوج نیوز )بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان دنیا بھر میں تشویش کا باعث بن رہا ہے۔ تاہم قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت یہ معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا۔
تفصیلات کے مطابق بھارت نے معاہدے کو "ابeyance” یعنی عارضی روکنے کا لفظ استعمال کیا ہے، جبکہ معاہدے میں ایسی کوئی گنجائش موجود نہیں۔ ان کے مطابق معاہدے میں کوئی تبدیلی صرف دونوں ممالک کی باہمی رضا مندی سے ممکن ہے۔ بھارت کا اقدام بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے، کیونکہ پانی روکنا ایک نچلی سطح کے ملک(پاکستان)کے حقوق پر ڈاکا ڈالنے کے مترادف ہے۔
دوسری جانب بھارتی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شاید معاہدہ مکمل ختم نہ ہو، لیکن بھارت اسے نئے سرے سے ترمیم یاتبدیل کرنے کی کوشش کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پرانے معاہدے میں ماحولیاتی تبدیلیوں اور زیر زمین پانی کے مسائل جیسے نئے چیلنجز کا ذکر نہیں کیا گیا تھا۔
امریکہ کی ٹفٹس یونیورسٹی کے پروفیسرکا کہنا ہے کہ کسی بھی دو طرفہ معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنا بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ لیکن اس کی قانونی کارروائی پیچیدہ ہو سکتی ہے، کیونکہ معاہدے کا کوئی باقاعدہ نگران ادارہ نہیں۔ اگر پاکستان قانونی راستہ اپنانا چاہے تو وہ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (ICJ) جیسے عالمی فورمز پر جا سکتا ہے۔ بھارت کو سب سے بڑا نقصان اپنی ساکھ کو ہوگا، خاص طور پر جب وہ دوسرے دریاں پر خود نچلے درجے کا ملک ہے۔
پروفیسرکے مطابق بھارت کا مقصد اس معاہدے کو دوبارہ مذاکرات کے ذریعے اپنے حق میں تبدیل کروانا ہے۔ بھارت پہلے بھی جنوری 2023 اور ستمبر 2024 میں اس معاہدے پر نظرثانی کا مطالبہ کر چکا ہے، لیکن پاکستان نے انکار کیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ اعلان دراصل ایک دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے تاکہ بھارت اپنی شرائط پر نیا معاہدہ حاصل کر سکے۔