پاکستان

مریم نواز کا ایک بار پھر پیپلز پارٹی کو کرارا جواب، نئی بحث کا آغاز

لاہور(کھوج نیوز) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ایک بار پیپلز پارٹی کو کرارا جواب دیا ہے جس کے بعد ملکی سیاست میں ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا ہے جبکہ پیپلز پارٹی مسلسل ن لیگ کیخلاف بیانات داغ رہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا تھاکہ لاہور میرا، نواز شریف اور شہباز شریف کا گھر ہے، لاہور میں جگہ جگہ نواز شریف کی محبت اور خدمت کے آثار نظر آتے ہیں، لوگ لاہور آتے ہیں تو کہتے ہیں دوسرے ملک میں آگئے، لوگ کہتے ہیں کہ پنجاب کی وزیراعلی ہمیں دے دیں۔ انہوں نے کہا کہ دسمبر تک لاہور میں مزید 70 بسیں آجائیں گی، شیخوپورہ، لاہور اور قصور ڈویژن میں ملا کر 500 بسیں بنتی ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ 20 لاکھ لوگوں کو راشن کارڈ دیں گے ،تین ہزار روپے مہینہ ملے گا، 60ہزار خصوصی افراد کو کارڈ دیے ہیں ایک لاکھ تک پہنچائیں گے، اسموگ کے خاتمے کے لیے اقدامات کررہے ہیں، فضا کو صاف کررہے ہیں تاکہ عوام صاف ہوا میں سانس لے سکیں۔

پی پی کے معافی کے مطالبے پر وزیراعلی پنجاب کا کہنا تھاکہ کہا گیا کہ مریم نواز معافی مانگے میں کیوں معافی مانگوں؟ معافی وہ ترجمان مانگے جس نے آفت کے وقت پنجاب پر تنقید کی ، مریم نوازشریف کبھی معافی نہیں مانگے گی، پنجاب کے عوام کی عزت نفس کی حفاظت بھی میری ذمہ داری ہے، قومیں پروجیکٹوں سے نہیں خودداری سے بنتی ہیں، آئندہ پنجاب پر بات کرنے سے پہلے سو بار سوچ لینا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آصف زرداری اوربلاول جو میرے چھوٹے بھائی ہیں، ان کو کہنا چاہتی ہوں کہ مجھے دکھ ہے، جب پنجاب کے عوام پر مصیبت آئی تو کسی سے پیسے یا مدد نہیں مانگی، ہم دیکھ رہے تھے کہ پنجاب پر تباہی آئی تو وہ تین تین پریس کانفرنس کرکے مذاق اڑا رہے تھے۔

مریم نواز کا کہنا تھاکہ جب پنجاب پر تباہی آئی تو اس وقت وہ تین تین پریس کانفرنس کرکے مذاق اڑا رہے تھے، کہتے تھے عالمی امداد کیوں نہیں مانگتے ، جب عوام کا پیسہ عوام پر خرچ کرنا ہو تو بھیک نہیں مانگنی پڑتی، کہتے ہیں بی آئی ایس پی سے امداد دیں ہمیں مستحقین کو نہیں سیلاب متاثرین کو امداد دینی ہے، پنجاب نے اپنے پیسوں سے نہریں نکالنی تھیں ہمیں اجازت نہیں دی گئی، سی سی آئی میں پنجاب کے عوام کا پورا مقدمہ لڑا، لوگوں کو نکال کر احتجاج کرائے گئے، جواب تو دینا پڑتا ہے نا، میں پنجاب کے حق کی بات نہیں کروں گی تو کون کرے گا؟ انہوں نے مزید کہا کہ جب کوئی پنجاب کے خلاف بات کرے گا تو میں جواب دوں گی، تین تین پریس کانفرنسیں ہوتی رہیں میں چپ رہی، میں متاثرین کو ریلیف فراہم کرنے میں مصروف تھی اس لیے چپ رہی، لوگوں میں سوچ آرہی تھی کہ کیا پنجاب کی بات کرنے والا کوئی نہیں؟ میں پنجاب پر بات کا جواب دوں گا اور بھرپور جواب دوں گی، اب میں پنجاب میں بسنے والے کسی کے ساتھ یہ زیادتی نہیں ہونے دوں گی۔

مریم نواز کا کہنا تھاکہ پنجاب کے دریا ابل پڑے تھے، 26 اضلاع ڈوبے ہوئے تھے، پنجاب حکومت نے 25لاکھ افراد کو سیلاب سے نکالا، سیلاب متاثرین کو مہمانوں کی طرح رکھا، 3 وقت کا کھانا دیا،سیلاب میں پونے دو سو افراد کو سانپ نے کاٹا ویکیسین دے کر ان کی جان بچائی گئی۔ وزیراعلی پنجاب نے مزید کہاکہ جب حلف اٹھایا تھا پنجاب میں کھلے عام قتل، ڈکیتیاں اور ریپ ہوتے تھے، آج سی سی ڈی نے چند ماہ میں جرائم کو کنٹرول کرلیا، پنجاب کو خواتین کے لیے محفوظ صوبہ بنانا چاہتی ہوں، پنجاب کو محفوظ بنانا ہے تاکہ یہاں کے عوام سکون سے سو سکیں۔ ان کا کہناتھاکہ پنجاب میں سیلاب آیا تو ایک صوبے کے لوگوں نے غلط تنقید کی زخموں پر نمک چھڑکا، جب کسی صوبے پر آفت آتی ہے تو ہم ان کا مدد کا کہتے ہیں، خیبرپختونخوا میں آفت آئی تو علی امین گنڈاپور کو فون کرکے پوچھا کہ کیا تعاون چاہیے؟ علی امین نے مجھ پر جملے کسے ہوئے ہیں لیکن خیبرپختونخوا کے عوام میرے بہن بھائی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button