قانون ہو تو ایسا، چین میں سرکاری عہدیدار کو رشوت لینے پر کیا سزا سنائی گئی؟

چین (مانیٹرنگ ڈیسک) قانون سب کے لئے برابر ہے کی مثال دنیا بھر میں دی جاتی ہے لیکن چین میں انوکھا واقعہ پیش آیا جس میں سرکاری عہدیدار کو رشوت لینے پر سزائے موت کی سزا سنا دی گئی۔
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق چین نے منگل کو رشوت لینے پر سرکاری ادارے کے سابق ایگزیکٹو Bai Tianhuiکو سزائے موت دی۔ سزا پانے والا مجرم چین کی بڑی سرکاری اثاثہ جات کا انتظام کرنے والی کمپنی China Huarong International Holdings میں جنرل منیجر کے عہدے پر تعینات تھا۔ میڈیا کا کہنا ہے کہ سابق ایگزیکٹو نے 2014 سے 2018 کے دوران 156 ملین ڈالر سے زائد رشوت لینے کا اعتراف کیا تھا۔
چینی عدالت نے مئی 2024 میں سابق ایگزیکٹو Bai Tianhui کو سزائے موت کی سزا سنائی تھی۔ ملزم کی جانب سے سزائے موت کے خلاف اپیل پر چینی سپریم کورٹ نے ملزم کے جرم کو انتہائی سنگین قرار دیتے ہوئے سزائیموت برقرار رکھی تھی تاہم سابق ایگزیکٹو کو منگل کی صبح چینی شہر Tianjinمیں اپنے قریبی رشتہ داروں سے آخری ملاقات کے بعد سزائے موت دی گئی۔اس سے قبل اسی کمپنی کے سابق چیئرمینLai Xiaomin کو جنوری 2021 میں 253 ملین ڈالر کی رشوت لینے پر سزائے موت دی گئی تھی جبکہ کمپنی کے کئی دیگر افسران بھی بدعنوانی کی تحقیقات کی زد میں آ چکے ہیں۔



