حکومت نے اگر ویکسین نہ خریدی تو کیا ہوگا؟ مصطفی کمال نے بڑا دعویٰ کر دیا

کراچی (کھوج نیوز) حکومت نے اگر ویکسین نہ خریدی تو اس کے کیا نقصانات ہوں گے؟ اس حوالے سے وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے بڑا دعویٰ کر دیا ہے جو ایک حیران کن خبر ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت ویکسین کی لوکل پروڈکشن نہیں ہو رہی اور ہر سال گزرنے کے ساتھ ساتھ فارن فنڈنگ کم ہو جائے گی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ مجھے دن میں اتنے فون آتے ہیں ہمیں فون کر کے پرائیویٹ اسپتال میں بیڈ دلوا دیں، 30 سے 35 مریض دیکھنے والا ایک ڈاکٹر ہمارے ہاں 350 مریض دیکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو ٹیکے لگانے جاتے ہیں تو دماغ میں آتا ہے پتا نہیں یہ انگریزوں کی سازش ہے اور دماغ میں یہ آتاہے کہ بچوں کو پولیو سے بچاو کے قطرے پلائیں گے وہ نسل نہیں بڑھا سکیں گے۔
مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ ہیلتھ کیئر انسان کو مریض بننے سے بچانے کا نام ہے اور ہیلتھ کیئر کا آغازبچوں کی پیدائش سے ہوتا ہے مگر پاکستان میں تمام بیماریوں کا علاج ہیلتھ کیئر نہیں ہے، پاکستان کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور 2030 میں ہم انڈونیشیا کو بھی پیچھے چھوڑ دیں گے، ہم ہر سال نیوزی لینڈ سے بڑی آبادی ملک میں پیدا کر رہے ہیں، دنیا میں ہر سال 62 لاکھ بچے پیدا ہو رہے ہیں، پاکستان میں 10 ہزار کیسز ایسے ہیں جن میں 400 حاملہ خواتین کا انتقال ہو رہا ہے۔



