پاکستان

پراپرٹی اونر شپ کیس، عدالتی حکم پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا نیا حکمنامہ جاری

لاہور(کھوج نیوز) پراپرٹی اونر شپ کیس کے متعلق عدالتی حکم آنے پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے نیا حکمنامہ جاری کر دیا ہے جس کے بعد ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا ہے۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم کا کہنا ہے اگر عدالتی حکم کے بعد کسی نے زمینوں پر قبضے دلوائے تو نتائج کے لیے تیار رہے۔ پراپرٹی اونرشپ ایکٹ کے تحت کارروائیوں کیخلاف درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے کی۔ پراپرٹی اونرشپ ایکٹ کے تحت قبضہ حاصل کرنے والا شہری بھی عدالت پہنچ گیا، عدالت نے ڈی آر سی کمیٹی کے ذریعے قبضہ حاصل کرنے والے شہری کو فوری قبضہ واپس کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس نے قبضہ حاصل کرنے والے شہری کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ غلط کا کیسے دفاع کر سکتے ہیں، جس پر وکیل نے کہا ہم تسلیم کرتے ہیں کہ ڈی سیز پر بنی کمیٹیز نے اختیارات سے تجاوز کیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ پہلے قبضہ واپس کریں پھر آگے بات کریں گے۔

جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کیوں نہ اس کمیٹی ممبران کے خلاف کارروائی شروع کریں، وکیل خود تسلیم کر رہا ہے کہ ڈی سیز نے اختیارات سے تجاوز کیا، اگر پٹواری ٹائم سے کام کرتا تو یہ معاملہ آتا ہی نہیں، جب سسٹم کو بائی پاس کریں گے تو پھر ایسے ہوگا۔ وکیل نے کہا سسٹم سے انصاف نہیں ملے گا تو کہاں جائیں؟ جس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ اخباری خبریں لگانے کے لیے یہاں ڈائیلاگ نہ ماریں، یہ حقیقت ہے کہ یہاں کیسز کے فیصلے نہیں ہوتے، آپ جذباتی باتیں نہ کریں مجھے پتہ ہے یہاں کتنے پرانے کیسز ہیں۔

درخواست گزار کا کہنا تھا دیپالپور میں 40 ایکڑ پراپرٹی پر مخالفین قابض ہیں، ڈی آر سی کمیٹیز نے 27 دنوں میں ہمیں قبضہ دلایا۔ چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیاکہ یہ آرڈر پاس کس نے کرنا تھا؟ کمیٹی کا قبضے کا آرڈر مس کنڈکنٹ ہے، جس پر وکیل نے کہا کہ میں یہ مانتا ہوں کہ ڈی سیز نے غلط فیصلہ دیا، چیف جسٹس کا کہنا تھا آپ خود کہتے ہیں کہ ان کے پاس قانون کے تحت کارروائیوں کا اختیار نہیں تھا۔

وکیل نے استدعا کی کہ آپ ڈی سی کو ہدایت کر دیں کہ وہ ہمیں سن کر فیصلہ کر دے، ڈی سی فیصلہ کر ہی نہیں سکتا کہ فیصلہ کسی اور کا اختیار ہے، میرے سامنے یہ ایشو نہیں ہے آپ پراپرٹی کے مالک ہیں یا نہیں، میرے سامنے معاملہ یہ ہے کہ ڈی سیز کو فیصلے کا اختیار ہے یا نہیں۔ وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا آرڈینس معطل ہونے کے بعد 24 دسمبر کو گوجرانولہ میں ایک ایکڑ پراپرٹی کا قبضہ دیا گیا، اگر عدالتی حکم کے بعد کسی نے قبضے دلوائے تو نتائج کے لیے تیار رہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ڈی آر سی کمیٹی کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے درخواست فل بینچ کو بھجوا دی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button