شوبز

بجلی کے بے تحاشہ بل، نامور شوبز پرستاروں کے بھی ہوش ٹھکانے لگ گئے

60 ہزارر وپے کا بل آ گیا ہے، 20 ہزار بجلی کی قیمت جبکہ 40 ہزار روپے اس کا ٹیکس ہوگا: سنگیتا، زیادہ بل آنے سے بہت پریشان ہوں: کامیڈی سٹار غفار لہری

لاہور(شوبز ڈیسک) پاکستان ڈرامہ اور فلم انڈسٹری کے مشہور و معروف اداکار راشد محمود اور نشو بیگم کے بعد بجلی کے بل نے نامور اداکارہ اور فلم ڈائریکٹر سنگیتا کے ہوش بھی ٹھکانے لگا دیئے۔

تفصیلات کے مطابق نامور اداکارہ اور فلم ڈائریکٹر سنگیتا کا کہنا تھا کہ ان کا 60 ہزارر وپے کا بل آ گیا ہے، 20 ہزار بجلی کی قیمت ہوگی جبکہ 40 ہزار روپے اس کا ٹیکس ہوگا۔کامیڈی اسٹار غفار لہری بھی زیادہ بل آنے پر خاصے پریشان ہیں۔تفصیلات کے مطابق عام شہریوں کی طرح بجلی کے بلوں نے فنکار برادری کے بھی اوسان خطا کر دیئے ہیں، سب سے پہلے صدارتی ایوارڈ یافتہ اداکار راشد محمود نے بجلی کے زائد بل پر آواز اٹھائی تھی اور 45 ہزار سے زائد کا بل دیکھ کر انہوں نے اللہ تعالی سے موت مانگی تھیں۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ نشو بیگم کا بل بھی ایک لاکھ روپے آیا تھا جس پر وہ بھی خاصی پریشان تھیں، اب ناموراداکارہ اور فلمی ڈائریکٹر سنگیتا بھی بجلی کا 60 ہزار بل آنے پر سیخ پا ہیں۔فلم ہدایتکارہ سنگیتا کا کہنا ہے کہ میں صرف ایک اے سی چلاتی ہوں، دوسرے اے سی میں نے رکھ دیئے ہیں، وہ لگائے ہی نہیں ہیں،اس کے باوجود 60 ہزار روپے کا بل آ گیا ہے۔اداکارہ نے دہائی دیتے ہوئے کہا کہ بجلی والو، خدا کے لئے ہم پر رحم کرو، ایک اے سی کا بل 60 ہزار کیسے ہو سکتا ہے، اب اور کتنے ٹیکس لگا گے،20 ہزار بجلی ہوگا اور اس پر 40 ہزار روپے ٹیکس ہوں گے۔نامور کامیڈین غفار لہری بھی بجلی کے بل آنے کے بعد سٹپٹا گئے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ میں کرائے کے چھوٹے سے گھر میں رہتا ہوں اور صرف ایک پنکھا چلاتا ہوں، زیادہ سے زیادہ تین ہزار روپے بل آنا چاہیے تھا لیکن مجھے 20 ہزار روپے بجلی کا بل بھیج دیا گیا ہے، بل کی درستگی کے لئے متعلق لیسکو آفس گیا ہوں، ان کا کہنا ہے جو بل آیا ہے، اسے ہر صورت ادا کرنا ہی ہوگا۔انہوں نے کہا کہ فنکاروں کو اس طرح کے بل بھیجنا انہیں مارنے کے مترادف ہے، ہمارے شو نہ ہونے کے برابر ہیں، چھ ، چھ ماہ ہمیں کام نہیں ملتا، ہمارا ارباب اختیار سے سوال ہے کہ اتنا زیادہ بل ہم کہاں سے ادا کریں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button