شوبز

آدمی مسافر ہے …محمد رفیع کو مداحوں سے بچھڑے 44برس بیت گئے

وہ31جولائی 1980 میں دنیا کو الوداع کہہ گئے

لاہور(شوبزڈیسک) لیجنڈری گلوکار محمد رفیع کو مداحوں سے بچھڑے 44برس بیت گئے۔ان کے گائے ہوئے ہزاروں گیتوں، غزلوں، بھجنوں، نعتوں، قوالیوں اور ترانوں نے محمد رفیع کو برصغیر کا سب سے بڑا گلوکار بنا دیا اور ان کے گیت فلموں کی کامیابی کی ضمانت سمجھے جاتے تھے۔محمد رفیع 24 دسمبر 1924 کو بھارتی شہرامرتسر کے گائوں کوٹلہ سلطان سنگھ میں پیدا ہوئے۔کوٹلہ سلطان کی گلیوں میں ایک فقیر آیا کرتا تھا جو اپنی سریلی آواز میں گیت گایا کرتا تھا اس فقیر کے گیت سن کر محمد رفیع کے دل میں بھی گانے کا شوق پیدا ہوا۔1937 ء میں خاندان کے ساتھ وہ لاہور آکر آباد ہوگئے، نامورگلوکارلاہور بھاٹی گیٹ کی گلیوں میں پل کر جوان ہوئے انہوں نے منٹو پارک میں پہلی بار کندن لعل سہگل کے کانسرٹ میں اپنی سریلی آواز کاجادو جگایا اور سب کی آنکھوں کا تارا بن گئے۔

فیروز نظامی کیساتھ بمبئی شفٹ ہوئے تو موسیقار نو شاد سے ملاقات ہوئی اور یو فلم انڈسٹری میں قدم رکھا۔1945 میں فلم لیلیٰ مجنوں اور 1947 میں ہدایت کار شوکت حسین رضوی کی فلم جگنو کے لیے گانے کے ساتھ اداکاری کا بھی موقع ملا۔چاردہائیوں تک فلم انڈسٹری پر راج کرنے والے محمد رفیع نے دلیپ کمار، دھرمیندر، دیوآنند، رشی کپور، شمی کپور، جتیندر اور امیتابھ بچن جیسے بڑے اداکاروں کیلئے پسِ پردہ گلوکاری کی۔محمد رفیع نے اپنے کیرئیر کے دوران 100 سے زیادہ موسیقاروں کی دھنوں اور 22 سے زیادہ زبانوں میںہزاروں گیت گائے۔

لیجنڈری گلوکار کو حکومت ہند کی طرف سے پدم شری ایوارڈ کیساتھ ، پانچ مرتبہ فلم فیئر ایوارڈ اورمتعدد عالمی اعزازات سے بھی نوازا گیا۔دنیائے موسیقی کایہ روشن ستارا 31 جولائی 1980 کوصرف 56 برس کی عمر میں ہمیشہ کے لئے ڈوب گیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button