فیس بک نےکینیڈا میں خبروں تک رسائی بلاک کردی
میٹا نے کینیڈا میں فیس بک اور انسٹاگرام کے ذریعے خبروں کی رسائی کو بلاک کرنا شروع کر دیا ہے
ٹورنٹو(ٹیکنالوجی ڈیسک) میٹا نے کینیڈا میں فیس بک اور انسٹاگرام کے ذریعے خبروں کی رسائی کو بلاک کرنا شروع کر دیا ہے۔ میٹا کی جانب سے ایک بلاگ پوسٹ میں اس کا اعلان کیا گیا۔ کمپنی کی جانب سے یہ فیصلہ کینیڈین پارلیمان کی جانب سے جون میں منظور کیے گئے ایک قانون آن لائن نیوز ایکٹ کے ردعمل میں کیا گیا۔ اس قانون کے تحت کینیڈین میڈیا اداروں کے خبروں پر مبنی مواد کی اشاعت پر ٹیکنالوجی کمپنیوں کو معاوضہ ادا کرنے کا پابند بنایا گیا ہے۔
میٹا نے بلاگ پوسٹ میں کہا کہ یہ قانون سازی اس غلط تصور کے ساتھ کی گئی ہے کہ ہمارے پلیٹ فارمز پر خبری مواد کو شیئر کرنے سے ہمیں فائدہ ہوتا ہے۔ سوشل میڈیا کمپنی کی جانب سے کینیڈا میں خبروں کو بلاک کرنے کا انتباہ کافی عرصے سے دیا جا رہا تھا اور اب اس پر عملدرآمد شروع کر دیا گیا ہے۔ میٹا کے کمیونیکیشنز ڈائریکٹر اینڈی اسٹون نے بتایا کہ آنے والے ہفتوں تک اس عمل کو مکمل کر لیا جائے گا۔
دوسری جانب کینیڈین وزیر Pascale St-Onge نے اسے غیر ذمہ دارانہ رویہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میٹا نے میڈیا اداروں کو آمدنی سے منصفانہ حصہ دینے کی بجائے صارفین کے لیے معیاری اور مقامی خبروں تک رسائی ختم کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے مؤقف پر قائم رہیں گے، آخر جب حکومت بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے خلاف کھڑی نہیں ہوگی تو پھر کون ایسا کرے گا؟ خیال رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب میٹا کی جانب سے اس طرح کی قانون سازی کی مخالفت کی گئی ہے۔
اس سے قبل امریکی ریاست کیلیفورنیا اور آسٹریلیا میں بھی اس طرح کے قوانین کی منظوری پر کمپنی کی جانب سے فیس بک سے نیوز سیکشن کو ہٹانے کا انتباہ کیا گیا تھا۔ مگر پھر آسٹریلیا کی میڈیا کمپنیوں سے معاہدے کے بعد قانون میں تبدیلیاں کی گئیں، البتہ کچھ وقت تک آسٹریلیا میں فیس بک پر خبروں کے لنکس کو ہٹا دیا گیا تھا۔ دوسری جانب کینیڈا کے نئے قانون پر گوگل کی جانب سے بھی مقامی سطح پر خبروں تک رسائی کو بلاک کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔