ایران پر عائد پابندیاں ،امریکا نے حیران کُن اعلان کردیا
وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ایران کے خلاف پابندیایوں میں نرمی کے نوٹیفیکیشن پر گزشتہ ہفتے کے آخر میں دستخط کر دیے تھے

واشنگٹن(ویب ڈیسک) امریکا نے ایران میں قید اپنے 5 شہریوں کی رہائی کے لیے 6 ارب ڈالر کی منجمد ایرانی رقم جنوبی کوریا سے قطر منتقل کرنے کی باقاعدہ منظوری دے دی ہے، بائیڈن انتظامیہ نے اس مقصد کے لیے ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی کرنے کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ایران کے خلاف پابندیایوں میں نرمی کے نوٹیفیکیشن پر گزشتہ ہفتے کے آخر میں دستخط کر دیے تھے مگر اس نوٹیفیکیشن کے بارے میں کانگریس کو پیر کے روز تک لاعلم رکھا گیا ۔
امریکا اور ایران کے درمیان قیدیوں کے تبادلے سے متعلق گزشتہ ماہ طے پانے والے معاہدے کے تحت امریکا بھی 5 ایرانی قیدیوں کو ان کے ملک کے حوالے کرے گا۔ اس معاہدے کا اعلان پہلے ہو چکا تھا اور پابندیوں میں نرمی کی توقع کی جا رہی تھی۔ نوٹیفیکیشن جاری ہونے کے بعد یہ پہلی بار سامنے آیا ہے کہ امریکا بھی 5 ایرانی قیدیوں کو رہا کرے گا البتہ ان قیدیوں کے ناموں کو ابھی تک خفیہ رکھا جا رہا ہے۔
ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی کے اعلان کے بعد ریپبلکنز اور دیگر شہریوں کی جانب سے صدر جو بائیڈن پر تنقید کی جا رہی ہے کہ یہ معاہدہ ایسے وقت میں ایرانی معیشت کو فروغ دے گا جب ایران امریکی فوجیوں اور مشرق وسطیٰ کے اتحادیوں کے لیے ایک بڑھتے ہوئے خطرے کے طور پر سامنے آرہا ہے۔
امریکی سینیٹر چک گراسلی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اس حوالے سے لکھا، ’یہ مضحکہ خیز ہے کہ امریکا کو یرغمالیوں کے لیے 6 ارب ڈالر ادا کرنے کے لیے بلیک میل کیا جائے، اس اقدام سے ایران کی نمبر ایک خارجہ پالیسی یعنی دہشت گردی کو بالواسطہ طور پر مالی مدد ملے گی، آرکنساس کے سینیٹر ٹام کاٹن نے بھی بائیڈن پر دہشت گردی کی دنیا کی بدترین ریاست کو تاوان ادا کرنے کا الزام لگایا ہے‘۔
ایک اور ایران مخالف سینیٹر ٹیڈ کروز نے کہا کہ ایران کو چھوٹ دینا اس بات کی علامت ہے کہ امریکی انتظامیہ خفیہ طور پر ایران کے ساتھ ایک وسیع تر معاہدے پر عمل پیرا ہے جس میں قیدیوں کی رہائی سے کہیں زیادہ معاملات شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کی خبر اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ ایک ضمنی معاہدہ پہلے ہی طے پاچکا ہے جس میں 6 بلین ڈالر کا تاوان اور ایرانی کارندوں کی رہائی شامل ہے۔



