ٹیکنالوجی

فائروال سے واٹس ایپ چیٹس تک رسائی ممکن، حقیقت کیا؟

ایسی ٹیکنالوجی نہیں جس سے حکومت واٹس ایپ پر پیغامات بھیجنے کی اجازت دے

لاہور(ٹیکنالوجی ڈیسک)سوشل میڈیا پر حکومتی کنٹرول کیلئے فائروال کی تنصیب کے اعلان کے بعد سے عوام میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔حال ہی میں ملک بھر میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی رفتار سست ہوئی تو ذرائع نے دعوی کیا کہ اس کی وجہ دراصل فائروال کا ٹرائل تھا جوکہ کامیابی سے مکمل کرلیا گیا ہے۔ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ فائر وال پر کام رواں سال جنوری سے جاری ہے جس میں سسٹم کی خریداری اور اسے نصب کیے جانے کے امور شامل ہیں، اب یہ سسٹم نصب ہوچکا ہے اور اسے شروع کیا جا رہا ہے اور متعلقہ حکام کو اس سسٹم کا کنٹرول دینے میں کچھ ہفتے لگیں گے۔

اِس مبینہ ٹرائل کے دوران واٹس ایپ صارفین نے شکایت کی تھی کہ واٹس ایپ پر میسجز تو ارسال اور موصول ہورہے تھے لیکن تصویریں، وائس ریکارڈنگ، ویڈیو ڈان لوڈنگ بند کردی گئی تھی۔اس کے سبب عوام کے ذہنوں میں یہ خدشہ بیٹھ گیا کہ حکام کو فائروال کی مدد سے لوگوں کی واٹس ایپ چیٹس تک رسائی حاصل ہوگئی ہے۔یہ خدشات اس تناظر میں مزید پختہ ہوگئے کہ حکومتِ پاکستان رواں ماہ فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کو فون کالز اور پیغامات انٹرسیپٹ کرنے کی اجازت دے چکی ہے۔

8 جولائی کو جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن کے مطابق وفاقی حکومت نے آئی ایس آئی کے افسران کو یہ اختیار پاکستان ٹیلی کمیو نیکیشن ایکٹ 1996 کے سیکشن 54 کے تحت دیا ہے۔نوٹیفیکیشن میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ قومی سلامتی کے مفاد میں اور جرائم کے خدشات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔اسی حوالے سے سینئر تجزیہ کار ایثار رانا کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہے جن کے بقول ‘واٹس ایپ صارفین کو اب میسجز کے نیچے 2 کے بجائے 3 ٹِک نظر آئیں گے، 3 ٹِک کا مطلب حکومت نے آپ کا میسج نوٹ کرلیا، 2 نیلے ٹک اور ایک سرخ ٹِک کا مطلب آپ کے خلاف کارروائی شروع ہوچکی ہے، ایک نیلا ٹِک اور 2 سرخ ٹِک آگئے تو اس کا مطلب حکومت آپ کے خلاف تفتیش کررہی ہے، اگر 3 سرخ ٹِک آگئے تو اپنا بوریا بستر باندھ لیں، عدالتی سمن آپ کو موصول ہونے والا ہے’۔

لیکن کیا واقعی فائروال کی مدد سے یہ ممکن ہے کہ حکام واٹس ایپ پر آپ کے نجی پیغامات تک رسائی حاصل کرلیں؟ یہ سمجھنے کیلئے اب مندرجہ ذیل ویڈیو ملاحضہ کرسکتے ہیں۔دراصل فائروال کا یہ کام ہی نہیں ہوتا کہ وہ آپ کے واٹس ایپ پیغامات تک رسائی آپ کی اجازت کے بغیر ممکن بنا سکے۔

اگر آپ واٹس ایپ صارف ہیں تو end-to-end encryption سے ضرور واقف ہوں گے، واٹس ایپ اتنظامیہ کے مطابق یہ اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ صرف آپ اور وہ شخص آپ کی چیٹ دیکھ اور پڑھ سکتے ہیں جس سے آپ بات چیت کر رہے ہیں، درمیان میں کوئی بھی تیسرا فریق، حتی کہ واٹس ایپ بھی ان پیغامات کو نہیں پڑھ سکتی۔یوں سمجھ لیں کہ واٹس ایپ پر پیغامات ارسال اور موصول کرنے والے شخص کے پاس ایک مخصوص چابی ہوتی ہے، جب تک یہ دونوں فریق وہ چابی کسی تیسرے کو نہیں دے دیتے یا واٹس ایپ انتظامیہ خود اسے پبلک نہیں کردیتی تب تک کوئی تیسرا فریق آپ کے پیغامات پڑھ نہیں سکتا۔

بالفرض اگر کوئی تیسرا فریق آپ کے پیغامات پر مبنی ڈیٹا چرا بھی لے تب بھی وہ اسے Decode کرکے پڑھ نہیں سکتا کیونکہ وہ ڈیٹا end-to-end encrypted ہوگا اور آپ خود یا واٹس ایپ انتظامیہ یہ ڈیٹا کبھی لیک نہیں کریں گے۔علاوہ ازیں تکنیکی اعتبار سے دیکھا جائے تو فی الحال ایسی کوئی ٹیکنالوجی موجود نہیں ہے جس کی مدد سے حکومت واٹس ایپ پر پیغامات بھیجنے کی اجازت دے لیکن تصویر، ویڈیوز اور وائس نوٹس بلاک کردے۔تاہم موبائل نمبر کے ذریعے بھیجے گئے ٹیکسٹ میسجز (SMS) کیلئے موبائل کمپنیز کی جانب سے end-to-end encryption جیسا کوئی فیچر تاحال متعارف نہیں کروایا گیا ہے۔
لہذا اس بات کا امکان موجود ہے کہ موبائل کمپنیز کے ساتھ کسی قسم کے معاہدے کے تحت حکام کو آپ کے ٹیکسٹ میسجز تک رسائی حاصل ہوجائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button